"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
قربانى كونسا جانور افضل ہے، آيا ميں بكرا ذبح كروں يا كہ گائے ميں حصہ ڈال لوں ؟
الحمد للہ.
" قربانى ميں سب سے افضل اونٹ اور پھر گائے اور پھر بكرا اور پھر اونٹ يا گائے ميں حصہ ڈالنا ہے، امام شافعى اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كا قول يہى ہے، كيونكہ جمعہ كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو شخص نماز جمعہ كے ليے پہلے وقت گيا گويا كہ اس نے اونٹ كى قربانى كى، اور جو شخص دوسرے وقت ميں گيا گويا كہ اس نے گائے كى قربانى كى، اور جو شخص تيسرے وقت گيا گويا كہ اس نے سينگوں والا مينڈھا قربان كيا، اور جو شخص چوتھے وقت گيا گويا كہ اس نے مرغى قربان كى، اور جو شخص پانچويں وقت گيا گويا كہ اس نے انڈے كى قربانى كى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 881 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 850)
وقت سے مراد گھڑى ہے.
اور اس ليے بھى كہ جانور ذبح كرنے ميں اللہ كا قرب حاصل كيا جاتا ہے اس ليے ھدى كى طرح سب افضل اونٹ كى قربانى ہوگى.
اور اونٹ يا گائے ميں حصہ ڈالنے سے بكرے كى قربانى كرنا اس ليے افضل ہے كہ قربانى كرنے كا مقصد خون بہانا ہے، اور ايك بكرے كا ايك شخص كى جانب سے خون بہانا سات افراد كى جانب سے ايك خون بہانے سے افضل ہے، اور پھر مينڈھا قربانى كرنا بكرے سے افضل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ نے خود بھى مينڈھا ذبح كيا ہے اور اس كا گوشت بھى اچھا ہوتا ہے " انتہى.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 13 / 366 ).
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا مينڈھے كى قربانى كرنا افضل ہے يا كہ گائے كى ؟
تو كميٹى كا جواب تھا:
قربانى ميں افضل اونٹ ہے، اور پھر گائے، اور پھر بكرا اور پھر اونٹ يا گائے ميں حصہ ڈالنا افضل ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا جمعہ كے متعلق فرمان ہے:
" جو شخص پہلى گھڑى ميں گيا گويا كہ اس نے اونٹ قربان كيا ... الخ "
وجہ دلالت يہ ہے كہ: اونٹ گائے، اور بكرى اللہ كا قرب حاصل كرنے كے ليے قربان كرنے ميں تفاضل يعنى فرق پايا جاتا ہے، اور بلا شك و شبہ قربانى سب سے بہتر چيز ہے جس سے اللہ كا قرب حاصل كيا جاتا ہے، اور اس ليے بھى كہ اونٹ كى قيمت بھى زيادہ ہے اور گوشت اور نفع بھى زيادہ ہے آئمہ ثلاثہ امام ابو حنيفہ، امام شافعى، اور امام احمد رحمہم اللہ كا قول يہى ہے.
اور امام مالك رحمہ اللہ كا كہنا ہے كہ: بھيڑ ميں سے جذعہ افضل ہے اور پھر گائے، پھر اونٹ افضل ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دو مينڈھے ذبح كيے تھے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم وہى كام كرتے ہيں جو سب سے افضل اور بہتر ہو.
اس كا جواب يہ ہے كہ:
بعض اوقات رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنى امت پر نرمى اور شفقت كرتے ہوئے غير اولى اور افضل چيز اختيار كرتے ہيں؛ كيونكہ امت نے ان كى پيروى و اطاعت كرنا ہوتى ہے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ان پر مشقت كرنا پسند نہيں فرماتے، اور اونٹ كى گائے پر فضيلت بيان بھى فرمائى جيسا كہ اوپر بيان ہو چكا ہے. واللہ اعلم انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 398 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى " احكام الاضحيۃ " ميں كہتے ہيں:
" قربانى ميں سب سے افضل اونٹ ہے، اور پھرگائے اگر مكمل جانور ايك شخص ذبح كرے تو افضل ہے، پھر اس كے بعد بكرا، اور پھر اونٹ كا حصہ، اور پھر گائے كا حصہ " انتہى.
واللہ اعلم .