"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
رمضان المبار كيں ميں مجھے دو اپريشن كروانے پڑے، ان دونوں اپريشنوں ميں بے ہوشے كا ٹيكہ استعمال كيا، تو كيا اس سے ميرا روزہ فاسد ہو گيا ہے ؟
الحمد للہ.
دوائى والا ٹيكہ چاہے مسل ميں لگے يا وريد ( وين ) ميں اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر انجيكشن غذائى ہو تو روزہ ٹوٹ جائے اس ليے كہ اس وقت يہ كھانے پينے كے معنى ميں ہو گا جو كہ روزے دار كے ليے حرام ہے.
مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" رمضان المبارك ميں روزے كى حالت ميں مسل اور وريد ميں دوائى انجيكشن لگانا جائز ہے، ليكن غذائى انجيكشن روزہ كى حالت ميں لگانا جائز نہيں ہے؛ كيونكہ يہ كھانا پينا تناول كرنے كے حكم ميں ہے، تو اس طرح كے انجيكشن لگانا روزہ ختم كرنے كے ليے حيلہ شمار ہو گا، اور اگر مسل اور وريد ميں رات كے وقت انجيكشن لگائے جائيں تو يہ بہتر ہے" انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 10 / 252 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے جسم ميں بھنگ سرايت كرنے كے متعلق دريافت كيا گيا كہ آيا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
اور كيا داڑھ نكالنے كى بنا پر نكلنے والے خون سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" ان دونوں سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن داڑھ سے نكلنےوالا خون نہ نگلے" انتہى
ديكھيں: فتاوى رمضان صفحہ نمبر ( 525 ).
طبى نشہ والى بھنگ ( جو بے ہوش كرنے كے ليے استعمال ہو ) اور وہ بھنگ جو عقل ميں فتوى پيدا كرتى ہے ميں كوئى فرق نہيں، بہت سے فقھاء كرام نے بيان كيا ہے كہ بے ہوش شخص جب دن ميں ايك لحظہ بھى ہوش ميں آجائے تو اس كا روزہ صحيح ہے، جبكہ اس نے روزہ كى نيت رات كو كى ہو.
امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اور جب كوئى شخص بے ہوش ہو جائے تو رمضان كا ايك يا دو دن بے ہوشى ميں رہے اور اس نے كچھ كھايا پيا نہ ہو تو اس پر روزے كى قضا ہو گى اور اگر وہ دن كا كچھ وقت ہوش ميں آيا ہو تو وہ اس دن ميں روزے سے ہو گا" انتہى
ديكھيں: كتاب الام ( 8 / 153 ).
اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
جب كوئى شخص سارا دن بے ہوشے رہے اور اسے ذرا بھى ہوش نہ آئے تو ہمارے امام ( يعنى امام احمد ) اور شافعى رحمہ اللہ كے قول ميں اس كا روزہ صحيح نہيں.
اور اگر بے ہوش شخص كو دن كے كسى حصہ ميں ہوش آجائے تو اس كا روزہ صحيح ہے، چاہے دن كے شروع ميں ہوش آئے يا آخر ميں" انتہى مختصرا
ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 4 / 343 ).
واللہ اعلم .