اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

چوپائے ( بھيڑ بكرى گائے اور اونٹ ) كے علاوہ كسى جانور كى قربانى كرنے كا حكم

14-12-2007

سوال 71275

ايك شخص قطب شمالى ميں رہائش پذير ہے، اور وہ قربانى كرنا چاہتا ہے كيا وہ بڑى مچھلى قربانى كر سكتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بڑى مچھلى يا گھوڑے يا ہرن يا مرغى كى قربانى نہيں كى جا سكتى كيونكہ قربانى كى شروط ميں ہے كہ:

وہ بھيمۃ الانعام ميں سے ہے اور يہ اونٹ، گائے، بكرى كى نوع و قسام ميں سے ہے كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور ہم نے ہر امت كے ليے قربانى كا ايك دن مقرر كيا ہے تا كہ اللہ تعالى نے انہيں جو جانور ( بھيمۃ الانعام ) بطور روزى ديا ہے وہ اسے اللہ كا نام لے كر ذبح كريں الحج ( 34 ).

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے كسى صحابى سے بھى ان جانوروں كے علاوہ كسى اور جانور كى قربانى كرنا منقول نہيں ہے.

ديكھيں: فتح القدير ( 9 / 97 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" قربانى جائز ہونے كى شرط يہ ہے كہ وہ جانور بھيمۃ الانعام يعنى اونٹ، گائے، بكرى، اور بھيڑ ميں سے ہو، اس ميں اونٹ، گائے اور بكرى اور بھيڑ اور دنبے كى سب اقسام برابر ہيں، ان جانوروں كے علاوہ كسى اور وحشى جانور كى قربانى كرنا جائز نہيں مثلا نيل گائے اور جنگلى گائے اس ميں كسى بھى قسم كا اختلاف نہيں، ان جانوروں ميں سے چاہے نر ہو يا مادہ اس ميں ہمارے نزديك كسى بھى قسم كا اختلاف نہيں ہے ...

اسى طرح ہرن اور بكرى دونوں كو ملا كر جو نسل پيدا ہو اس كى قربانى كرنا بھى جائز نہيں، كيونكہ يہ بھيمۃ الانعام ميں شامل نہيں ہوتى " انتہى مختصرا

ديكھيں: المجموع للنووى ( 6 / 364 - 366 ).

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھى اسى طرح كى كلام ذكر كى ہے.

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 368 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى " احكام الاضحيۃ والزكاۃ " ميں لكھتے ہيں:

" جس جنس كى قربانى كى جائيگى وہ صرف بھيمۃ الانعام ہے، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور ہم نے ہر امت كے ليے قربانى كا دن مقرر كيا ہے تا كہ اللہ تعالى نے انہيں جو ( بھيمۃ الانعام ) جانور بطور روزى ديا ہے انہيں اللہ كا نام لے كر ذبح كريں الحج ( 34 ).

اور بھيمۃ الانعام اونٹ، گائے، بكرى، بھيڑ دنبہ، مينڈھے كو كہا جاتا ہے ابن كثير رحمہ اللہ تعالى نے بالجزم يہى كہا ہے اور ان كا قول ہے كہ: حسن، قتادہ اور اس كے علاوہ كئى ايك اہل علم كا قول بھى يہى ہے.

ابن جرير رحمہ اللہ كہتے ہيں: اور عرب كے ہاں بھى اسى طرح ہے" اھـ

اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم دو دانتا كے علاوہ كوئى اور جانور ذبح نہ كرو، ليكن اگر تمہيں دو دانتا نہ ملے تو پھر بھيڑ كا جذع ذبح كر لو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1963 ).

المسنۃ: اونٹ، گائے، بكرى كى جنس سے دوندے يعنى دو دانتے كو كہتے ہيں، اہل علم كا يہى قول ہے.

اور اس ليے بھى كہ قربانى بھى حج ميں قربان كيے والے جانور جسے ھدى كہا جاتا ہے كى طرح ہى ہے، اس ليے اس ميں بھى وہى جانور مشروع ہو گا جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے مروى ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے كہيں بھى يہ منقول نہيں كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے اونٹ يا گائے، يا بكرى كے علاوہ كوئى جانور قربانى كيا ہو " انتہى.

واللہ اعلم .

قربانی
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔