"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميرى بيوى رمضان المبارك ميں حالت نفاس ميں تھى جس كى وجہ سے اس نے ايك روزہ بھى نہ ركھا، ان شاء اللہ بعد ميں وہ اس كى قضاء ميں روزے ركھےگى، ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا وہ اتنے ايام كے روزوں كى قضاء كرےگى جتنے لوگوں نے روزے ركھے تھے يعنى مہينہ انتيس يوم كا تھا يا اٹھائيس يوم كا ليكن تيس دن پورے نہيں ہوئے، كيا لوگوں نے جتنے روزے ركھے اتنے يوم كى قضاء كرے گى يا كہ ہر حال ميں اسے تيس روزے ركھنے ہيں ؟
الحمد للہ.
اگر كسى عذر مثلا سفر، يا بيمارى، يا نفاس وغيرہ كى بنا پر رمضان المبارك كے روزے نہ ركھ سكے تو وہ ايام كے حساب سے روزوں كى قضاء كرے گا، كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
جو كوئى بھى تم ميں مريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے البقرۃ ( 184 ).
چنانچہ اگر تو ماہ رمضان تيس يوم كا تھا تو وہ تيس دن كے روزے قضاء ميں ركھےگى، اور اگر انتيس يوم كا تھا تو وہ روزے بھى انتيس يوم كے ركھے، ليكن يہ ممكن ہى نہيں كہ قمرى مہينہ اٹھائيس يوم كا ہو.
اور بعض علماء كرام كہتے ہيں كہ اسے تيس روزے ركھنا لازم ہيں، يا پھر پورا قمرى مہينہ روزے ركھے.
الانصاف ميں ہے:
" جس شخص مثلا قيدى وغيرہ كے بھى كسى عذر كى بنا پر رمضان المبارك كے روزے رہ جائيں چاہے ماہ رمضان پورے ايام كا تھا يا ناقص ايام كا تو وہ اس كے دنوں كے تعداد كے مطابق ہى قضاء كرےگا، جس طرح كہ نمازوں كى تعداد ہے، صحيح مذہب يہى ہے"
ديكھيں: الانصاف ( 3 / 333 ).
اور قاضي رحمہ اللہ كہتے ہيں:
اگر اس نے مكمل قمرى مہينہ كے روزے ركھ ليے چاہے مہينہ انتيس يوم كا ہو يا تيس كا تو كافى ہے، اور اگر مہينہ روزے نہيں ركھتا تو پھر تيس روزے ركھ لے.
چنانچہ پہلے قول كے مطابق جس نے بھى مہينہ كے شروع سے مكمل مہينہ كے، يا پھر مہينہ كے دوران سے انتيس يوم كے روزے ركھے، اور رمضان المبارك انتيس يوم كا تھا تو ايام كى تعداد كے مطابق يہ روزے كافى ہيں.
اور دوسرے قول كے مطابق وہ ايك دن كا روزہ اور ركھے تا كہ چاند كے مطابق مہينہ پورا ہو سكے، يا پھر تيس يوم كى تعداد پورى كرے " انتہى مختصرا.
اور " منح الجليل " ميں ہے:
جس نے بھى مكمل رمضان كے روزے نہ ركھے اور ماہ رمضان تيس يوم كا تھا، اور اس نے بعد روزوں كى قضاء چاند كے مطابق پورا مہينہ روزے ركھے اور وہ مہينہ انتيس يوم كا ہو تو وہ ايك دن كا روزہ اور ركھےگا، ليكن اس كے برعكس آخرى دن كا روزہ ركھنا لازمى نہيں ہوگا؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
چنانچہ وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے .
مشہور يہى ہے، اور ابن وہب كہتے ہيں: اگر وہ چاند كے مطابق روزے ركھتا ہے تو جتنے روزے ركھے وہى كافى ہيں، چاہے انتيس يوم ہى ہوں، اور رمضان تيس يوم كا ہو " انتہى.
ديكھيں: منح الجليل ( 2 / 152 ).
مزيد تفصيل كے ليے آپ الموسوعۃ الفقھيۃ ( 28 / 75 ) كا بھى مطالعہ ضرور كريں.
حاصل يہ ہوا كہ: آپ كى بيوى كے ذمہ مہينہ كے ايام كى تعداد كے مطابق روزے ہيں، اگرچہ مہينہ انتيس يوم كا ہى ہو.
واللہ اعلم .