"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
بچے كا نفقہ اس كے والد پر واجب ہے، نہ تو يہ بچے كى ماں كو طلاق ہو جانے اور نہ ہى خاوند كى نافرمانى كرنے كى صورت ميں ساقط ہوگا، اگر بچہ ماں كى پرورش ميں ہے تو بچے كا خرچ ماں كو ديا جائيگا.
اسى طرح پرورش كرنے والى ماں كو بچے كو دودھ پلانے كى اجرت كا مطالبہ كرنے كا بھى حق حاصل ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
تو اگر وہ عورتيں تمہارے ( بچوں كو ) دودھ پلائيں تو تم انہيں ان كى اجرت دو، اور اچھے طريقہ سے مشورہ كرو الطلاق ( 6 ).
جو بچہ ماں كى گود ميں پرورش پا رہا ہو اس كے متعلق علماء كرام كا اختلاف ہے كہ آيا اس كے واجب نفقہ ميں رہائش بھى شامل ہے يا نہيں ؟
كچھ علماء كرام كہتے ہيں كہ باپ پر لازم ہے كہ بچے كو رہائش مہيا كرے، اور رہائش كے اخراجات بھى باپ كے ذمہ ہونگے، كيونكہ بچے كے ليے رہائش ضرورى ہے.
ليكن كچھ علماء كرام كہتے ہيں كہ بچہ رہائش كا محتاج نہيں، بلكہ ماں كى رہائش پر اكتفا كريگا؛ اس ليے كہ بچہ ماں كى گود ميں پرورش پا رہا ہے.
اور ابن عابدين رحمہ اللہ نے ايك تيسرا اور درميانہ قول اختيار كيا ہے، اور يہ حسن رحمہ اللہ كا بھى قول ہے كہ: اگر ماں كے پاس رہائش نہ ہو تو پھر بچے كى رہائش كا كرايہ واجب ہو گا؛ ليكن اگر ماں كے پاس رہائش ہے تو پھر باپ پر بچے كى رہائش كا كرايہ لازم نہيں ہے، ان كا كہنا ہے:
" حاصل يہ ہوا كہ: صحيح يہى ہے كہ بچے كو رہائش مہيا كرنا لازم ہے، ليكن يہ اسى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے جب ماں كے پاس مسكن و رہائش نہ ہو، ليكن اگر ماں كے پاس مسكن و رہائش ہو جس ميں وہ اپنے بچے كى پرورش كر سكتى ہو، اور وہ اس كے تابع ہو كر اس رہائش ميں رہے تو پھر بچے كے باپ پر رہائش مہيا كرنا لازم نہيں؛ كيونكہ اسے اس كى ضرورت ہى نہيں، اور اس كا جانبين كے ليے نرم و آسان ہونا كسى پر مخفى نہيں، اس ليے اسى پر عمل ہونا چاہيے " انتہى بتصرف.
ديكھيں: حاشيۃ ابن عابدين ( 3 / 562 ).
اس مسئلہ ميں علماء كرام كے اختلاف كو مدنظر ركھتے ہوئے اس سلسلہ ميں قاضى سے رجوع كيا جائيگا، اور قاضى كو جو حق محسوس ہو وہ اس كے مطابق فيصلہ كر كے طرفين كو اس پر عمل كرنے كا حكم صادر كريگا.
واللہ اعلم .