"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے ایک مقالہ پڑھا جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرنفسیاتی مریض ہونے کی تہمت لگائ گئ تھی اوریہ کہا گیاہےکہ وہ عقلی طور پرصحیح نہیں تھے ، توکیا یہ بات صحیح ہے ؟
مجھے یہ علم اوریقین ہے کہ یہ بات غلط ہے لیکن بہت سے لوگوں کا یہ اعتقاد ہے توہم کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرسکتے ہیں ؟
الحمد للہ.
سب سے پہلے مسلمان پر واجب ہے کہ اسے علم ہونا چاہیے کہ مسلموں کے سامنے اسلام کے دفاع اورغیرمسلموں کے سامنے اسلام کے دفاع کرنے میں بہت فرق ہے ۔
ہم مسلمانوں کے سامنے اسلام کا دفاع کتاب وسنت اورباقی معتبرمصادر اسلام کے ساتھ کریں گے ، لیکن غیرمسلموں کے سامنے جوکہ مصادراسلامیہ کومانتے ہی نہیں ہم ان سے عقل وحس اور فطرتی دلائل کے ساتھ مناظرہ کرکے اسلام کا دفاع کریں گے ۔
تواس سوال کے جواب کے لیے ہمیں یہ علم ہونا چاہیۓ کہ اس طرح کی کلام کسی بھی مسلمان جوشریعت اسلامیہ پرایمان رکھتا ہے سے صادر نہیں ہوسکتی ، اس لیے کہ اس میں کوئ شک و شبہ نہیں کہ اس طرح کی کلام صریحا کفر ہے زندیقیت ہے ۔
تو اس بنا پریہ واضح ہے کہ یہ تہمت غیرمسلموں کی جانب سے لگائي گئ ہے جوکہ شریعت کا اقرار نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالی اوراس کے دین اسلام کے ساتھ کفرکرتے ہیں ، توبہتر یہ ہے کہ ان سے عقلی طریقہ سے مناقشہ کیا جاۓ تواس طرح ہم ان پرمندرجہ ذیل رد کرتے ہیں :
یہ دعوی توصرف اورصرف کسی دین اسلام سے حسدوبغض رکھنے والے کی جانب سےہی ہوسکتا ہے ، اوراس کا وقوع بھی اس وقت ہوتا ہے جب کوئ انسان کسی نعمت کوظاہرہوتا دیکھے تواس کے دل میں حسدوبغض کھولنے لگتا ہے ، تویہ دعوی کرے والوں نے جب مسلمانوں کونازونعمت میں دیکھا کہ وہ بڑی راحت وآرام و اطمنان سے زندگی گزار رہے ہیں اورمسلمانوں میں زناو شراب نوشی جیسی برائياں بہت ہی کم ہیں ۔
اورجسمانی ونفسیاتی بیماریاں مسلمانوں میں نہ ہونے کے برابر ہیں مثلا ایڈزوغیرہ ، اورجب ان لوگوں نے مسلمانوں کی روشن تاريخ دیکھی کہ جب انہوں نے اسلام پرعمل کیا توکس طرح ساری دنیا کی سیادت کے مالک بن بیٹھے اورانہیں کس طرح دوسری ظاہری نعمتیں حاصل ہوئيں جس کی گواہی ہربعیداورنزدیک رہنے والا دیتا ہے ۔
اورجب انہوں نے دیکھا کہ دنیا کے مختلف کونوں میں لوگ کثرت سے اسلام قبول کررہے ہیں ، تویہ سب کچھ انہیں بہت برا محسوس ہوا اوروہ اسلام کے پھلنے سے خوف زدہ ہوۓ توان میں اتنی ہمت تونہ تھی کہ وہ اسلام کا سامنا کرسکیں لیکن انہوں نے ایک کمزورسا حیلہ تلاش کیا جوکہ سب وشتم اورطعن بازي کا حیلہ ہے ۔
اورسب عقلمند اس پرمتفق ہیں کہ جوانسان بھی کسی قسم کا دعوی کرے وہ اپنے اس دعوی کے صحیح ہونے کے دلائل وشواھد بھی پیش کرے وگرنہ اس کا وہ دعوی اورقول اس کے منہ پردے مارا جاۓ گا ، توہم ان سے پوچھتے ہيںکہ ان کےاس پھسپھسے دعوی کی دلیل کہاں ہے ؟
جس دعوی پردلائل پیش نہ کی جاسکے تواس کے دعویدارکے نسب میں شبہ ہے۔
اگر کسی عقل مندکے لیے یہ کہا جاۓ کہ کسی ایک شخص نے بہت سے یعنی کئ ملیار لوگوں ایک معین فکراور سوچ پراکٹھا کرلیا کہ وہ اس سوچ اورفکرمیں اس کی پیروی کرنے لگے ۔
یا یہ کہا جاۓ کہ ایک شخص انفرادی طورپرہی انتخابات میں کامیاب ہوگیا – مثلا – اوراس نےلوگوں کوووٹ دینے پرامادہ کرلیا ، تو وہ عقل مند شخص اس کی عبقریت و سرداری اور ہرچيزمیں فائق اوراس کے ذہین اور عقل مند ہونے کی گواہی دے گا ۔
توپھرہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں کیا کہنا میرے ماں باپ ان پرقربان ہوں ان کے لیے توعرب وعجم مطیع ہوۓ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا اسلام ہرجگہ پھیل گیا ، ان کی رسالت جواللہ تعالی نے انہيں دے کربھیجا تھا آج کے دورتک اپنی اونچائى پرباقی ہے جس کی گواہی ہرقریبی اوردور والا بھی دیتا ہے ۔
حتی کہ وہ مخلوط نسب والے بھی اپنے دل میں اس کا اقرار کرتے ہیں لیکن حسد وبغض اورحقد و کینہ نے انہیں اندھا کررکھا ہے ۔
بلاشبہ اسلام کے بہت سے دشمن مثلامستشرکین جنہوں نے اسلام کا بہت گہرائ سے مطالعہ کیا وہ بھی اسلام کے افضل ہونے کی شہادت دیتے ہیں اورانہوں نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت اورمکان ومرتبہ کا اقرار کیا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عقلمندی میں کمال وبلندی اورفضل و رفعت کی گواہی دشمن بھی دیتے ہیں ۔
لھذا مسلمان پرواجب ہے کہ وہ ان خود غرض اورتنگ دل لوگوں کی طرف متوجہ نہ ہوں جو اسلام اورمسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے اورانہیں نقصان پہنچانے کے درپے ہوتے ہيں اوران سے ہوشیار رہیں ۔
کہاں دین اسلام اورکہاں یہ افواہیں اوربہتان توان لوگوں کے یہ افواہیں اوربہتان اسلام پرکچھ اثرانداز نہیں ہوسکتے اورنہ ہی اسلام دشمن لوگوں کی مدح سرائى سے اسلام کى بلندی رفعت میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
اوراللہ تعالی ہی ھدایت نصیب کرنے والا ہے ۔
واللہ اعلم