"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
خاوند كو چاہيے كہ وہ بردبارى اور تحمل سے كام لے اور خاص كر طلاق كے الفاظ كى ادائيگى ميں جلدبازى مت كرے، تا كہ اسے ايسے وقت ندامت كا سامنا نہ كرنے پڑے جب ندامت كا كا كوئى فائدہ ہى نہ ہو.
يہ كوئى حكمت نہيں كہ خاوند اپنى بيوى كو صرف بيٹى كو ڈانٹنے كى وجہ سے يا پھر آواز اونچى كرنے كى وجہ سے طلاق دے دے.
دوم:
علماء كرام اسے معلق طلاق كا نام ديتے ہيں اور اس كے حكم ميں صحيح يہى ہے كہ اگر خاوند نے بالفعل طلاق واقع كرنے كى نيت كى ہو تو يہ بيوى كى مخالفت كى صورت ميں طلاق واقع ہو جائيگى، اور جب طلاق واقع ہو تو يہ ايك ہى طلاق ہو گى زائد نہيں.
اس حالت ميں آپ كو ( اگر تو يہ پہلى يا دوسرى طلاق تھى ) بيوى سے عدت كے دوران رجوع كر لينا چاہيے اس ميں يہ الفاظ " ميں نے آپ سے رجوع كيا " كہنے سے رجوع ہو جائيگا آپ كے طلاق اور رجوع پر دو گواہ بنانے مستحب ہيں.
ليكن اگر خاوند كا اس ميں مقصد صرف بيوى كو چيخنے اور ڈانٹنے اور آواز بلند كرنے سے روكنا مقصود تھا تو اس كا حكم قسم والا ہوگا، اس ليے آپ پر قسم كا كفارہ لازم آتا ہے، اور يہ طلاق واقع نہيں ہوگى.
مزيد آپ سوال نمبر ( 82400 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور قسم كا كفارہ معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 45676 ) كے جواب كا مطالعہ كريں اس ميں پورى تفصيل بيان كى گئى ہے.
واللہ اعلم .