اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ادارے كے ذمہ داران كو كمى و كوتاہى اور مخالفت كرنے والے كى خبر دينے كا حكم

16-07-2005

سوال 9978

اگر ادارے ميں مجھے كسى ملازم كى كمى و كوتاہى يا اخلاقى برائى نظر آئے تو كيا ميرے ليے ادارے كے ذمہ دار تك يہ بات پہنچانى جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس كے بارہ ميں آپ كے ليے مشروع اور جائز تو يہى ہے كہ آپ اسے خير و بھلائى كى نصيحت كريں، اور پورى امانت و ديانت سے اپنى ڈيوٹى اور امانت ادا كرنے پر تيار كريں اور رغبت دلائيں.

اور اگر وہ تسليم نہ كرے اور نصيحت پر عمل نہ كرے تو پھر اس كا معاملہ مخصوص شخص اور ادارے تك پہنچانا واجب اور ضرورى ہے.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى اور تقوى و پرہيزگارى ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہوالمائدۃ ( 2 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" دين خير خواہى ہے"

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ تين بار فرمايا تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كس كے ليے؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى كے ليے، اور اس كے رسول كے ليے، اور مسلمان اماموں اور حكمرانوں كے ليے، اور عام مسلمان لوگوں كے ليے"

اسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے اپنى صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے .

ملازمت کے احکام
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔