"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
ہم اللہ سبحانہ و تعالى كا شكر ادا كرتے ہيں جس نے آپ كو دين اسلام قبول كرنے كى توفيق نصيب فرمائى، اور ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كے ايمان و علم اور ثابت قدمى و ہدايت ميں اضافہ فرمائے.
دوم:
عورت كا ولى اس كا باپ اور پھر عورت كا بيٹا اور پھر پوتا ہے ( اگر اس كے بيٹے ہوں تو ) پھر عورت كا سگا بھائى اور پھر باپ كى جانب سے بھائى اور پھر سگے بھائى كے بيٹے اور پھر باپ كى جانب بھائى كے بيٹے، پھر عورت كے چچا اس كے ولى ہونگے، پھر چچا كے بيٹے اور پھر باپ كى جانب سے چچا اور پھر حاكم ولى بنے گا " انتہى
ديكھيں: المغنى ( 9 / 355 ).
اجداد ميں سے جنہيں عورت پر ولايت حاصل ہے وہ باپ كى طرف دادا ہوگا ليكن نانا ولى نہيں بن سكتا.
اس بنا پر آپ كا ولى آپ كا مسلمان بھائى ہوگا، اور اس كا جيل ميں ہونا ولى بننے ميں مانع نہيں، بلكہ اس سے ٹيلى فون پر يا پھر ملاقات كر كے رشتے كا بتا كر عقد نكاح كرنے كے ليے وہ كسى دوسرے كو وكيل بنا سكتا ہے جو اس كے قائم مقام بن كر عقد نكاح كرے.
اور اگر ايسا ممكن نہ ہو سكے تو پھر آپ كا چچا ولى ہو گا، اور كسى دوسرے ملك ميں ہونے سے كوئى فرق نہيں پڑتا وہ كسى دوسرے كو اپنا وكيل بنا سكتا ہے، يا پھر جديد وسائل مثلا ٹيلى فون اور انٹرنيٹ كے ذريعہ عقد نكاح كيا جا سكتا ہے.
مزيد معلومات حاصل كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 2201 ) اور ( 105531 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
ہم دعا كرتے ہيں كہ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو نيك و صالح خاوند اور اولاد نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .