"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اگر نجاست کارپٹ پر لگ جائے تو اس کارپٹ یا قالین کو کیسے صاف کریں کہ قالین دوبارہ سے پاک ہو جائے؟ اور اگر نجاست خشک ہو جائے تو پھر کیا ہو گا؟ کیا پھر بھی قالین ناپاک ہی رہے گا؟ اور کیا حالت جنابت میں قرآن کی تلاوت کی جا سکتی ہے؟ مثلاً کہ مجھ پر غسل کرنا واجب ہو گیا ہے تو ایسی صورت میں قرآن کی تلاوت کا کیا حکم ہے؟
الحمد للہ.
اگر بہت بڑے قالین پر نجاست لگ جائے جیسے کہ کارپٹ وغیرہ تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ نجاست والی جگہ پر اتنا پانی ڈالا جائے کہ نجاست سے زیادہ ہو جائے اور پھر اسفنج یا کسی برقی مشین وغیرہ سے پانی خشک کر لیا جائے، تو اگر اس طرح کرنے سے نجاست زائل ہو جاتی ہے اور نجاست کے اثرات بھی باقی نہیں رہتے تو یہی ہمارا مقصود ہے ، اور اگر نجاست زائل نہیں ہوتی تو دوسری بار دھو دیں، ضرورت محسوس ہو تو تیسری بار بھی دھوئیں، یہاں تک کہ نجاست کے زائل ہونے کا غالب گمان ہو جائے۔
تاہم اگر نجاست کا رنگ قالین یا کپڑے پر باقی رہ جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ تو چونکہ نجاست خود زائل ہو گئی ہے تو اس کا رنگ باقی رہ جانا مضر نہیں ہوتا؛ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کپڑے کو لگ جانے والے حیض کے خون کے متعلق فرمایا تھا کہ: (آپ کو پانی بہا دینا ہی کافی تھا، خون اثرات آپ کے لیے مضر نہیں)، اس حدیث کو امام احمد (8412) نے روایت کیا ہے اور شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ نجاست کو زائل کرنے کے لیے نجاست سے صفائی ضروری ہے، چنانچہ اگر نجاست حکمی ہو، یعنی خالی آنکھ سے نظر نہ آتی ہو جیسے کہ پیشاب وغیرہ ہوتا ہے تو اسے صرف ایک بار ہی دھونا ضروری ہے، زیادہ بھی دھونا واجب نہیں ہے، تاہم دوسری یا تیسری بار دھونا مستحب ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنے ہاتھ کو تین بار دھونے سے پہلے برتن میں نہ ڈبوئے۔۔۔)
تاہم اگر نجاست عینی ہو، [یعنی جسے آنکھ سے دیکھنا ممکن ہو]جیسے کہ خون وغیرہ تو پھر اس نجاست کو زائل کرنا ضروری ہے، نیز نجاست زائل ہونے کے بعد دوسری یا تیسری بار دھونا مستحب ہے۔" ختم شد
" شرح مسلم "
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا:
"بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں میں بڑے بڑے کارپٹ پتھر کے فرش پر بھی بچھا رکھے ہیں، تو اگر کسی بھی عمر کا بچہ قالین پر پیشاب کر دیتا ہے تو کیا اس پر پانی ڈالنا کافی ہو گا؟ اور کیا وہ نجاست سے پاک ہو جائے گا یا نہیں؟ کیونکہ ایسا ہوتا ہے کہ قالین بہت بڑا ہے، یا زمین پر چپکا ہوا ہے، یا کارپٹ پر بڑی بڑی الماریاں اور بیڈ وغیرہ سیٹ کیے گئے ہوتے ہیں۔"
تو انہوں نے جواب دیا کہ:
"اگر تو اس قالین پر پیشاب کرنے والا لڑکا اتنا چھوٹا ہے کہ وہ کھانا نہیں کھاتا، تو پھر کارپٹ کو پاک کرنے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اس پر اتنا پانی چھڑک دیا جائے کہ نجاست والی ساری جگہ پر پانی پہنچ جائے، پانی چھڑکنے کے بعد کارپٹ کا نچوڑنا یا دھونا ضروری نہیں ہے۔
اور اگر پیشاب کرنے والا لڑکا کھانا کھانے لگ گیا ہو، یا پیشاب کرنے والی بچی ہو -چاہے کھانا کھائے یا نہ کھائے- ہر دو صورت میں دھو کر کارپٹ کو پاک کرنا ضروری ہے، اس کے لیے اتنا کافی ہو گا کہ " ختم شد
" فتاوی اللجنة الدائمة " (5/364)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
"بہت بڑے قالین کو نجاست سے پاک کرنے کا کیا طریقہ ہو گا؟ اور کیا اگر نجاست زائل ہو چکی ہو تو بھی اسے نچوڑنا ضروری ہو گا؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"بہت بڑے قالین کو نجاست سے پاک کرنے کا طریقہ: اگر نجاست کا نظر آنے والے وجود ہو تو اسے زائل کرنا ضروری ہے، مثلاً: اگر جامد ہو تو نجاست کو ہٹا دے، اور اگر سائل ہو مثلاً: پیشاب وغیرہ تو اسے اسفنج سے خشک کر دے، اس کے بعد اس پر پانی بہا دے یہاں تک کہ غالب گمان ہونے لگے کہ نجاست کے اثرات یا بذات خود نجاست زائل ہو چکی ہو گی، یہ پیشاب کی صورت میں دو ، تین بار پانی بہانے سے ہو جائے گا، جبکہ نچوڑنا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر نجاست زائل ہی نچوڑنے سے ہو گی تو پھر ضروری ہو گا، مثلاً: کہ نجاست اس چیز کے اندر تک سرائت کر گئی ہو، اور اس کے اندر پہنچی ہوئی نجاست نچوڑ کر ہی صاف کی جا سکتی ہو، تو پھر اسے نچوڑنا ضروری ہے۔" ختم شد
اور اگر قالین وغیرہ پر پڑنے والی نجاست کتے کی نجاست تھی تو پھر اسے سات بار دھونا ضروری ہے، اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (41090) کا مطالعہ کریں۔
دوم:
اگر نجاست اتنی خشک ہو گئی کہ نجاست کا رنگ، بو اور ذائقہ وغیرہ کچھ بھی باقی نہ رہا تو اس مسئلے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے، اور اس بارے میں راجح موقف یہ ہے کہ کسی بھی نجاست کو زائل کرنے کے لیے پانی شرط نہیں ہے؛ چنانچہ جیسے بھی نجاست زائل ہو جائے تو نجاست معدوم ہی سمجھی جائے گی، چاہے پانی سے زائل ہو یا کسی بھی دھونے والے لیکویڈ سائل مادے سے ، یا پھر بہت زیادہ دیر پڑے رہنے سے یا ہوا، اندھیری، یا دھوپ کسی بھی انداز سے نجاست زائل ہو تو اس کا حکم بھی معدوم ہو جائے گا۔
چنانچہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ:
"پیشاب کی نجاست سے زمین دھوپ کی وجہ سے پاک ہو جاتی ہے، تو کیا پیشاب کی نجاست سے پاک ہونے کے لیے دھوپ کا ہونا ضروری ہے؟ یا پھر خشک ہو جانا ضروری ہے؟ اور کیا گھروں کے اندر بچھے ہوئے قالینوں کا بھی یہی حکم ہے؟ چاہے قالین زمین سے چپکے ہوئے ہوں یا نہ چپکے ہوئے ہوں؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"سورج اور دھوپ کی وجہ سے زمین کے پاک ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ خشک ہو جائے، بلکہ اس نجاست کا ختم ہونا ضروری ہے، یعنی پیشاب یا دیگر کسی بھی نجس چیز کا وجود باقی نہ رہے۔
اس بنا پر ہم کہتے ہیں کہ اگر زمین پر پیشاب گرے اور خشک ہو جائے، لیکن پیشاب کے اثرات باقی ہوں تو پھر وہ زمین پاک نہیں ہو گی، لیکن اگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیشاب کے اثرات باقی نہ رہیں اور زائل ہو جائیں تو پھر اس طرح زمین پاک صاف ہو جائے گی؛ کیونکہ نجاست کے وجود سے خلاصی اور پاکی ضروری ہوتی ہے؛ چنانچہ جب نجاست کا وجود کسی بھی زائل کرنے والی چیز سے زائل ہو گیا تو وہ جگہ پاک صاف ہو جائے گی۔
البتہ زمین پر بچھائے جانے والے قالین اور غالیچے وغیرہ چاہے وہ زمین سے چپکے ہوئے ہوں یا نہ چپکے ہوں انہیں دھونا ضروری ہے، انہیں دھونے کا طریقہ یہ ہو گا کہ ان پر پانی ڈال دیا جائے اور پھر انہیں خشک کیا جائے، اور پھر دو تین بار ایسے کیا جائے یہاں تک کہ ظن غالب ہونے لگے کہ نجاست کا اثر زائل ہو گیا ہے۔" ختم شد
" نور على الدرب "
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (145695) کا مطالعہ کریں۔
سوم:
جنبی شخص کے لیے مصحف یا زبانی کسی بھی طرح سے قرآن کریم کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے، تلاوت کے لیے جنابت سے پاکی ضروری ہے۔
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (10984) کا مطالعہ کریں۔
تاہم یہاں پر متنبہ ہونا چاہیے کہ جب مسلمان جنبی ہو جائے تو اسے نجس نہیں کہا جاتا، مسلمان پھر بھی پاک ہی ہوتا ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: (یقیناً مومن نجس نہیں ہوتا) اسے بخاری: (275) ، اور مسلم: (271) نے روایت کیا ہے۔
اور اگر اس کے بدن پر کسی بھی قسم کی نجاست لگی ہوئی ہے تو نجاست لگنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، اور نہ ہی نجاست لگنے کی وجہ سے قرآن پڑھنے میں ممانعت ہوتی ہے۔
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ سوال نمبر: (10672) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم