الحمد للہ.
آپ كے پہلے خاوند كے بيٹے آپ كے ليے محرم ہيں؛ كيونكہ آپ ان كے والد كى بيوى ہيں، آپ ان كے ليے حلال نہيں ہو سكتيں؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے، مگر جو گزر چكا ہے، يہ بے حيائى كا كام اور بغض كا سبب اور بڑى برى راہ ہے النساء ( 22 ).
اور اسى طرح وہ آپ كى اس بيٹى كے ليے بھى محرم ہے جو آپ كے پہلے خاوند سے ہے، كيونكہ وہ ان كے باپ كى بيٹى ہے.د
ليكن آپ كے دوسرے خاوند سے بيٹيوں كے ليے وہ محرم نہيں كيونكہ نہ تو ان ميں نسبى حرمت ہے اور نہ ہى رضاعت كى اور نہ ہى سسرالى حرمت پائى جاتى ہے.
اس بنا پر ان بيٹيوں كے ليے آپ كے پہلے خاوند كے بيٹوں كے سامنے چہرہ ننگا كرنا جائز نہيں، اور ان كا آپس ميں نكاح مباح ہے.
كاسانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" مرد كے ليے اپنے باپ كى جانب سے بھائى كى بہن سے شادى كرنا جائز ہے، اور اس كى صورت يہ ہے كہ:
جب اس كے باپ كى بيوى نے ايك بيٹا جنا اور اس كى دوسرے خاوند سے ايك بيٹى بھى ہو؛ تو يہ اس كے بھائى كى بہن ہوئى چنانچہ اس كے ليے اس سے شادى كرنا جائز ہے " انتہى
ديكھيں: بدائع الصنائع ( 4 / 4 ).
اور يہى صورت سوال ميں وارد ہے، چنانچہ آپ كے پہلے خاوند كے بيٹوں كے ليے آپ كى دوسرے خاوند سے ہونے والى بيٹے سے شادى كرنا جائز ہے جو كہ ان كے والد كى جانب سے بہن كى بہن ہے "
واللہ اعلم .