جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اگر کچھ دولت حرام ہو تو اس سے شادی کا حکم

132350

تاریخ اشاعت : 25-07-2023

مشاہدات : 664

سوال

ایک شخص نے شادی کی ہے اور اس کی دولت میں حلال و حرام دونوں چیزیں شامل تھیں، پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس کا ضمیر زندہ ہوا اور اپنے آپ کو ملامت کرنے لگا کہ اس نے حرام دولت سے شادی کی ہوئی ہے، تو اب اس کا کیا حکم ہے، اور اس پر کیا کرنا واجب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"اس کی شادی تو ٹھیک ہے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے بشرطیکہ اس نے شادی کی دیگر شرائط کو پورا کیا ہو کہ عورت کی رضا مندی کے ساتھ اس سے نکاح کیا ہو اور عورت کے شرعی ولی اور گواہوں کی موجودگی میں شادی کی ہو، نیز ایسے وقت میں نکاح کیا ہو جس میں نکاح سے کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اگر حق مہر کی رقم حرام ذریعے سے حاصل کردہ تھی تو اس سے شادی پر منفی اثر نہیں ہو گا، چنانچہ اگر نکاح کی شرائط پوری تھیں لیکن کچھ رقم میں مسئلہ تھا کہ اس میں کچھ رقم حرام ذریعے سے حاصل شدہ تھی تو اس سے شادی پر کوئی منفی اثر نہیں ہو گا، تاہم اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالی سے حرام کمائی کرنے پر توبہ مانگے ، ہتھیائی ہوئی دولت اس کے حقیقی مالکان کو واپس کرے چنانچہ اگر کسی کی دولت چرائی تھی یا غصب کی تھی تو اسے ان تک واپس پہنچائے۔ اور اگر انہیں واپس نہ کر سکے تو پھر اس رقم کو اس کے اصل مالکان کی جانب سے فقرا ، مساکین میں صدقہ کر دے، یا راستے بنانے اور مساجد کے آس پاس بیت الخلا بنانے جیسے مصارف میں خرچ کر دے۔ لیکن نکاح بہ ہر حال صحیح ہے۔" ختم شد

سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ

"فتاوى نور على الدرب" (3/1578)

واللہ اعلم

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب