الحمد للہ.
کتاب و سنت کی صحیح دلیل کے بغیر کسی بھی اجر یا فضیلت کی نسبت اس ذکر کی جانب یا کسی اور دعا، عبادت یا اذکار کی جانب کرنا صحیح نہیں ہے۔
اور سوال میں مذکور بات اہل علم کی کتابوں میں موجود نہیں ہے، نہ ہی اسے محدثین نے اپنی ایسی کتابوں میں ذکر کیا ہے جہاں روایات سند کے ساتھ ذکر کی جاتی ہیں، اس لیے اس پیغام کو لوگوں میں نشر کرنا یا اس کو بتلانا جائز نہیں ہے الّا کہ کسی کو اس سے متنبہ کرنا مقصود ہو۔
مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دینی معاملات میں جھوٹی باتوں کو نشر کرنے سے پرہیز کریں، اگر کوئی اس بارے میں کوتاہی کا شکار ہوتا ہے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ بد دعا لگے گی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے اوپر جھوٹ باندھنے والوں کے متعلق فرمائی ہے۔
الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے درج ذیل سوال پوچھا گیا:
ایک عورت دعا مانگتے ہوئے کہتی ہے:" لا إله إلا الله عدد ما كان وما يكون ، وعدد حركاته ، وعدد خلقه من خلق آدم حتى يبعثون " تو کیا اس کا یہ کہنا صحیح ہے؟
اس پر انہوں نے جواب دیا:
"یہ دعا تکلف کے زیادہ قریب ہے، اگر یہ خاتون صرف اتنا کہہ دے کہ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ یا کہہ دے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّه عَدَدَ خَلْقِهِ کہہ دے تو اسے اتنا لمبا چوڑا جملہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں، اس لیے کہ یہ جملے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے اذکار میں شامل ہوتے تھے: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ: عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ [ترجمہ: میں اللہ تعالی کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اس کی حمد کے ساتھ: اس کی مخلوقات کی تعداد، اس کی رضا مندی، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر]"
یہ الفاظ تسبیح کرنے کے لئے سب سے جامع ترین الفاظ ہیں، لہذا لوگوں کے خود ساختہ بنائے ہوئے ہم وزن کلمات اور جملے چھوڑ کر سنت میں ثابت شدہ الفاظ کو اپنانا بہتر اور افضل ہے" ختم شد
لقاءات الباب المفتوح " (مجلس نمبر: 63، سوال نمبر: 14)
واللہ اعلم