الحمد للہ.
نفاس كى زيادہ سے زيادہ مدت چاليس يوم ہے، ان ايام ميں عورت خون آنے كى صورت ميں نماز اور روزہ ترك كرے گى، اور جب خون آنا بند ہو جائے تو غسل كر كے نماز روزہ كى ادائيگى كى جائيگى، اور اگر خون چاليس يوم سے پہلے ختم ہو جائے تو غسل كر كے نماز روزہ كى ادائيگى كرنا ضرورى ہے.
ليكن اگر خون چاليس يوم سے زيادہ آتا ہے اور خون نہيں ركتا تو يہ استحاضہ كا خون ہوگا، كيونكہ ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں عورتيں نفاس كے وقت چاليس يوم تك بيٹھتى تھيں "
اسے ترمذى نے روايت كيا ہے.
اس كى باقى تفصيل آپ سوال نمبر ( 128877 ) كے جواب ميں ديكھ سكتى ہيں.
ليكن عورت كا يہ اعتقاد ركھنا كہ ولادت كے بعد چاليس يوم تك گھر ميں رہے اور باہر نہ نكلے يہ اعتقاد غلط ہے، عورت كو ايسا كرنا لازم نہيں، بلكہ اس كے ليے شرعى شروط پر عمل كرتے ہوئے گھر سے نكل كر كہيں بھى جانا جائز ہے.
واللہ اعلم .