الحمد للہ.
اگر والدہ کو دیا گیا خرچہ بطور حسن سلوک ہے ، آپ کے سوال سے یہی ظاہر ہو رہا ہے اور عام طور پر ہوتا بھی ایسے ہی ہے تو یہ مال آپ کی والدہ کی ملکیت ہے، تو والدہ کی وفات کے بعد یہ سارا مال والدہ کے ترکے میں شامل ہو جائے گا، اور ان کے ورثا میں ان کے شرعی حصص کے مطابق ہی تقسیم کیا جائے گا، کس نے کتنے دیے تھے یہ نہیں دیکھا جائے گا، چنانچہ تمام بیٹوں کو اس میں سے برابر ملے گا۔
اور اگر والدہ کو یہ رقم بطور قرض دی گئی تو پھر بھی والدہ کی زندگی میں یہ مال ان کی ملکیت میں شامل ہو جائے گا، چنانچہ اگر یہ رقم واپس کرنے سے پہلے وہ فوت ہو جائے تو یہ رقم ترکہ تقسیم کرنے سے پہلے لے کر قرض خواہوں کو ان کے قرض کی مقدار کے برابر دے دی جائے گی؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ترجمہ: [ترکے کی تقسیم ]میت کی وصیت یا قرض ادا کرنے کے بعد ہو۔[النساء: 11]
واللہ اعلم