الحمد للہ.
اول:
مسلمان شخص پر اپنى قسم كى حفاظت كرنا واجب ہے اور اسے چاہيے كہ وہ بہت زيادہ قسميں اور حلف مت اٹھائے بلكہ صرف اسى معاملہ ميں قسم اٹھائے جو قسم كا مستحق ہو كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم اپنى قسموں كى حفاظت كرو المآئدۃ ( 89 ).
شيخ سعدى رحمہ اللہ اس كى تفسير ميں رقمطراز ہيں:
" اپنى قسموں كو جھوٹے حلف اور جھوٹى قسموں سے اور كثرت سے قسميں اٹھانے سے محفوظ ركھو، اور جب قسم اٹھا لو تو پھر اسے توڑنے سے محفوظ ركھو، ليكن اگر قسم توڑنے ميں خير ہو تو پھر كوئى بات نہيں ".
ديكھيں: تفسير السعدى ( 1 / 242 ).
دوم:
قسم كا كفارہ دس مسكينوں كو كھانا دينا، يا پھر دس مسكينوں كو لباس فراہم كرنا ہے، اور جو شخص ان دونوں ميں سے كسى كى ادائيگى كى استطاعت نہ ركھتا ہو تو وہ تين روزے ركھے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى تمہارى لغو قسموں ميں تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن مؤاخذہ ان قسموں ميں كرتا ہے جو تم نےپختہ كى ہيں، تو اس كا كفارہ يہ ہے كہ دس مسكينوں كو كھانا ديا جائے اوسط درجےكا جو تم اپنے گھر والوں كو كھلاتے ہو، يا پھر ايك غلام آزاد كيا جائے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب تم قسميں اٹھاؤ اور تم اپنى قسموں كى حفاظت كرو، اللہ تعالى اسى طرح تمہارے ليے اپنى آيات بيان كرتا ہے تا كہ تم شكر ادا كرو المآئدۃ ( 89 ).
لہذا آپ كے ليے قسم كے كفارہ ميں روزے ركھنے اسى صورت ميں جائز ہونگے جب آپ قسم كے كفارہ كے ان امور ميں سے كسى ايك كى ادائيگى سے عاجز ہو يعنى كھانا كھلانا يا پھر دس مسكينوں كو لباس مہيا كرنا يا پھر ايك غلام آزاد كرنا. اگر اس سے عاجز ہوں تو روزے ركھيں گے وگرنہ نہيں.
ابن منذر رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" علماء كا اس پر اتفاق ہے كہ اگر قسم اٹھانے والا كھانا كھلا سكتا ہو يا پھر ان كا لباس مہيا كر سكتا ہو يا غلام آزاد كر سكتا ہو تو اس كے ليے قسم كے كفارہ ميں روزے ركھنا كافى نہيں ہونگے " انتہى
ديكھيں: الاجماع ( 157 ).
سوم:
كفارہ كے روزے ركھنے سے قبل سوموار يا جمعرات وغيرہ نفلى روزے ركھنے ميں كوئى مانع نہيں، بلكہ كفارہ كے روزے ختم ہونے سے قبل بھى نفلى روزے ركھے جا سكتے ہيں، ليكن يہ نفلى روزے كفارہ ميں شمار نہيں ہونگے.
ليكن ہمارى آپ كو يہى نصيحت ہے كہ اگر آپ قسم كےكفارہ ميں جو اشياء پہلے بيان ہوئى ہيں ان سےعاجز ہيں تو آپ پہلے كفارہ كے روزے ركھيں، كيونكہ كفارہ سے برى الذمہ ہونے كے ليے آپ اس واجب كو پہلے ادا كريں، اور پھر نفلى روزوں سے قبل واجب روزوں كى قضاء پہلى ادا كرنى اولى ہے.
واللہ اعلم .