الحمد للہ.
اگر اتفاق يہ ہوا تھا كہ نكاح فارم ميں پچيس تولہ سونا مہر مقدم لكھا جائيگا، اور آپ پندرہ تولے خريد كر آپ بيوى كے ہاتھ ديں گے، اور آپ كے علاقے اور ملك ميں يہ رواج ہے كہ عقد نكاح ميں ايسى اشياء لكھى جاتى ہيں جنہيں نافذ كرنا لازم نہيں ہوتا، يا پھر ان كى تنفيذ طلاق يا وفات كے وقت ہوتى ہے، اور يہ كہ اعتبار اسى كا ہوتا ہے جو خريد كر بيوى كے ہاتھ دے ديا جائے، تو پھر اس صورت ميں آپ كے ذمہ باقى مانندہ دس تولے سونا نہيں، كيونكہ آپ كے ملك ميں يہى رواج ہے.
ليكن اگر يہ رواج نہيں، يعنى آپ كے سسرال والوں كا اس رواج كا علم ہى نہيں، يا پھر يہ آپ كے علاقے يا شہر ميں رواج ہے ليكن دوسرے شہر اور علاقے ميں نہيں، اور شادى پر اتفاق كے وقت اس طرف اشارہ بھى نہيں كيا گيا تو پھر جس پر اتفاق ہوا ہے اس كى تنفيذ ضرورى ہے، يعنى آپ بيوى كو پچيس تولے سونا ہى دينگے، اس طرح آپ كے ذمہ دس تولے سونا باقى ہے.
چاہيے تو يہ كہ خلاف واقع كوئى بھى چيز نكاح فارم ميں نہ لكھى جائے، كيونكہ ايسا كرنے سے اختلاف و تنازع اور مخالفت پيدا ہوتى ہے.
واللہ اعلم .