سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

عید آنے سے پہلے عید کی مبارک باد دینے کا حکم

سوال

سوال: عید آنے سے ایک یا دو دن پہلے عید کی مبارک باد دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عید کی مبارک باد دینے اچھا عمل ہے، کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی یہ عمل مروی ہے۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ابن عقیل  رحمہ اللہ نے عید کی مبارک باد دینے کے متعلق کچھ احادیث ذکر کی  ہیں، جن میں یہ حدیث بھی ہے کہ: محمد بن زیاد کہتے ہیں میں ابو امامہ باہلی  اور دیگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے ساتھ ہوتا تھا، چنانچہ جب صحابہ کرام نماز عید سے فارغ ہوتے تو ایک دوسرے کو کہتے : "تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْكَ"امام احمد اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی سند جید ہے" انتہی
" المغنی " (2/130)

صحابہ کرام کے اس منقول عمل سے یہی واضح ہوتا ہے کہ عید کی مبارک باد عید کی نماز کے بعد ہو گی، چنانچہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسی بات پر اکتفا کیا جائے تو یہ اچھا ہے،  تاہم اگر دوستوں کو عید کی  نماز سے پہلے مبارک باد دے دے تو یہی لگتا ہے کہ ان شاء اللہ اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہو گا؛ کیونکہ عید کی مبارک باد کا تعلق عادات اور عرف سے ہے،  اور شریعت میں عادات و عرف کا معاملہ عبادات سے کا وسیع ہے، کیونکہ عرف اور رواج کی بنیاد معاشرتی اقدار پر ہوتی ہے۔

چنانچہ شروانی  شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" مؤلف  [ تحفۃ المحتاج] کی ذکر کردہ قید "عید کے دن" سے  یہ اخذ ہوتا ہے کہ عید کی مبارک باد ایام تشریق اور عید الفطر کے بعد  نہیں دی جا سکتی، لیکن لوگوں میں یہ رواج عام ہو چکا ہے کہ وہ ان دنوں میں بھی  عید کی مبارک باد دیتے ہیں، نیز عید کی مبارک باد دینے میں کوئی مانع بھی نہیں ہے؛ کیونکہ عید کی مبارک باد دینے کا مقصد  باہمی محبت میں اضافہ اس کا اظہار ہے ، نیز مؤلف کی اس قید سے یہ بھی  اخذ ہوتا ہے کہ  عید کی مبارک باد کا وقت فجر کے بعد داخل ہوتا ہے، عید کی رات سے نہیں، اگرچہ [تحفۃ المحتاج کے] کچھ حاشیوں میں  [فجر سے پہلے کا بھی ذکر ہے]انتہی
یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ  اگر لوگوں میں چاند رات کو ہی عید کی مبارک باد دینے کا رواج ہو جائے تو اس میں بھی کوئی مانع نہیں ہے؛ کیونکہ عید کی مبارک باد دینے کا مقصد  باہمی محبت میں اضافہ اس کا اظہار ہے ، نیز اس [رات کو عید مبارک کہنے] کی  تائید عید کی رات میں تکبیرات کہنے سے بھی ملتی ہے"انتہی
"حواشي الشرواني على تحفة المحتاج" (2/57)

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب