الحمد للہ.
اول:
اگر اس کوتاہی کا تعلق ظلم و زیادتی سے ہے تو پھر اس زیادتی کی تلافی ضروری ہے، یا کم از کم ان سے معافی مانگ لے۔
اور اگر اس کا تعلق مالی معاملات سے ہے تو پھر مالی حقوق واپس کرنا یا ان کے برابر قیمت ادا کرنا ضروری ہے، اور اگر غیبت اور جھوٹ وغیرہ جیسے بے ادبی سے تعلق رکھنے والے امور ہیں تو پھر ان کی معافی مانگنا بہت ضروری ہے، ساتھ ہی اس کے لیے کثرت سے استغفار کرے اور اس کے بارے میں اچھے تاثرات ادا کرے۔
اسی طرح نیک عمل کر کے اس شخص کی طرف منسوب کر دے جس کی غیبت کی تھی، یا اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ اپنی زندہ والدہ کی طرف سے صدقہ کرتا ہے ، تو کیا مال وغیرہ کا صدقہ دینے سے اسے ثواب پہنچتا ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"صدقے کا فائدہ تمام زندہ اور فوت شدہ لوگوں کو ہوتا ہے، اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے، اسی طرح دعا سے بھی زندہ اور فوت شدہ لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے اس پر بھی تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔"
"مجموع فتاوى ابن باز" (4/ 348)
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (65649 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم