سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایک شخص کسی کے متعلق اپنی ذمہ داری کما حقہ ادا نہ کرنے کی بنا پر اس کی طرف سے صدقہ کرنا چاہتا ہے

سوال

اگر کوئی شخص یہ محسوس کرے کہ وہ کچھ لوگوں کے بارے میں کوتاہی کا شکار رہا ہے اور ان کے حقوق صحیح انداز سے ادا نہیں کیے، تو اب اسے کیا کرنا چاہیے؟ لا پرواہی جان بوجھ کر نہیں کی تھی نہ ہی اس کا اظہار کیا تھا، لیکن ذہن و قلب میں آنے والے وسوسوں کی وجہ سے اب کیا میں اس شخص کی طرف سے صدقہ کر دوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر اس کوتاہی کا تعلق ظلم و زیادتی سے ہے تو پھر اس زیادتی کی تلافی ضروری ہے، یا کم از کم ان سے معافی مانگ لے۔

اور اگر اس کا تعلق مالی معاملات سے ہے تو پھر مالی حقوق واپس کرنا یا ان کے برابر قیمت ادا کرنا ضروری ہے، اور اگر غیبت اور جھوٹ وغیرہ جیسے بے ادبی سے تعلق رکھنے والے امور ہیں تو پھر ان کی معافی مانگنا بہت ضروری ہے، ساتھ ہی اس کے لیے کثرت سے استغفار کرے اور اس کے بارے میں اچھے تاثرات ادا کرے۔

اسی طرح نیک عمل کر کے اس شخص کی طرف منسوب کر دے جس کی غیبت کی تھی، یا اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ اپنی زندہ والدہ کی طرف سے صدقہ کرتا ہے ، تو کیا مال وغیرہ کا صدقہ دینے سے اسے ثواب پہنچتا ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"صدقے کا فائدہ تمام زندہ اور فوت شدہ لوگوں کو ہوتا ہے، اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے، اسی طرح دعا سے بھی زندہ اور فوت شدہ لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے اس پر بھی تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔"
"مجموع فتاوى ابن باز" (4/ 348)

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (65649 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب