جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

فرائض کے بعد افضل ترین اعمال کون سے ہیں؟

21374

تاریخ اشاعت : 09-07-2017

مشاہدات : 14856

سوال

فرائض کے بعد افضل ترین اعمال کون سے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے یہ سوال پوچھا گیا:

"الشیخ، امام، بقیۃ السلف، آنے والوں کیلیے عملی نمونہ، مشرق و مغرب میں جن سے بھی ملا ہوں آپ جناب تقی الدین ابو العباس احمد ابن تیمیہ  سے بڑھ کر کوئی عالم مجھے نہیں ملا، برائے مہربانی آپ مجھے بتلائیں کہ فرائض کے بعد افضل ترین اعمال کون سے ہیں؟"

اس پر امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  نے جواب دیا:
"آپ نے فرائض کے بعد افضل ترین اعمال کے متعلق پوچھا ہے تو اس کا جواب ہر شخص کے اعتبار سے الگ ہو گا، اس میں لوگوں کی استطاعت اور وقت کو مد نظر رکھیں گے تو ہر ایک کیلیے الگ جواب ہو گا، کوئی ایسا جامع مانع جواب نہیں دیا جا سکتا جو ہر ایک کیلیے مناسب ہو، تاہم اہل علم کے ہاں یہ بات اجماع کے قریب قریب پائی جاتی ہے کہ مجموعی طور پر انسان ہمیشہ ذکر الہی سے اپنی زبان کو تر رکھے یہ افضل ترین عمل ہے، اس کی دلیل صحیح مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مفردون سب سے آگے نکل گئے) تو صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول یہ مفردون کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مردو زن)

اسی طرح ابو داود نے ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا میں تمہیں سب سے بہترین ، اللہ تعالی کے ہاں پاکیزہ ترین ، اور درجات میں سب سے زیادہ اضافے کا باعث بننے والے عمل کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ جو کہ تمہارے لیے اللہ تعالی کی راہ میں سونے اور چاندی خرچ کرنے سے بھی افضل ہو، بلکہ اس سے بھی افضل ہو کہ تم دشمن کے سامنے جاؤ اور تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑانے لگو؟) تو صحابہ کرام نے عرض کیا:  کیوں نہیں، اللہ کے رسول! [ہمیں بتلائیں]، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ذکرِ الہی)

اس بارے میں ایسے قرآنی اور ایمانی دلائل بہت زیادہ تعداد میں موجود ہیں جو کہ مشاہدے، نصوص اور قیاس  سے ثابت شدہ ہیں۔

اس کا معمولی سے معمولی مقام یہ ہے کہ بندہ معلم الخیر اور امام المتقین کے سکھلائے ہوئے اذکار  کی پابندی کرتا رہے، مثلاً: ایسے اذکار جن کا تعلق کسی وقت کے ساتھ ہے، جیسے کہ صبح شام کے اذکار، بستر پر لیٹتے ہوئے اور نیند سے بیدار ہوتے وقت کے اذکار، نمازوں کے بعد کے اذکار۔ اسی طرح کھانے پینے، لباس، جماع، گھر ،مسجد  اور بیت الخلاء میں داخل ہونے یا باہر نکلنے کی دعائیں، بارش اور کڑک سننے کی دعا اور اس کے علاوہ امور کی دعائیں [جنہیں پڑھ کر انسان  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا رہتا ہے]ان اذکار کیلیے مستقل الگ سے کتابیں بھی لکھی گئی ہیں جنہیں "عمل اليوم والليلة" کہتے ہیں۔ اس موضوع پر احسن اور مختصر ترین کتاب "صحيح الكلم الطيب" ہے جو کہ اصل میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب: " الكلم الطيب" سے ماخوذ ہے، اور یہ علامہ البانی  کی تحقیق کے ساتھ ہے۔

پھر اس کے بعد مطلق ذکر کی افضلیت کے اذکار میں سب سے زیادہ افضیلت "لا الہ الا اللَّہ" کی ہے۔

تاہم ایسے حالات بھی پیش آ سکتے ہیں جن میں " سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَاللهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" جیسے دیگر اذکار کو  "لا الہ الا اللَّہ" پر فوقیت مل سکتی ہے۔

اور یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں کہ ہر وہ چیز جسے زبان بولے، اور دل میں اس کا تصور آئے  اور وہ اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہو چاہے وہ علم سیکھنے سکھانے سے تعلق رکھے یا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے تعلق رکھے وہ بھی ذکرِ الہی [یعنی: اللہ کی یاد]میں شامل ہے۔

لہذا یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی شخص فرائض کی ادائیگی کے بعد علمِ نافع  کے حصول میں مصروف رہے ، یا کسی علمی درس اور مجلس میں بیٹھ کر فقہ کا علم حاصل کرے [یہاں فقہ سے مراد وہ ہے] جسے  اللہ کے رسول نے فقہ کہا ہے تو یہ بھی افضل ترین ذکرِ الہی میں شامل ہے۔

مذکورہ بالا تفصیلات کی روشنی میں اگر آپ غور و فکر کریں گے تو آپ کو یہ علم ہو گا کہ سلف کے مابین افضل ترین عمل کے متعلق کوئی بڑا اختلاف نہیں تھا۔

اور اگر پھر بھی انسان کو کسی عمل کے متعلق اشتباہ  لگے تو اللہ تعالی سے شرعی طریقے کے مطابق استخارہ کر لے؛ کیونکہ اللہ تعالی سے استخارہ کرنے والا کبھی پشیمان نہیں ہوتا، اسی طرح کثرت سے دعائیں کرے اور دعا ہی ہر بھلائی کی چابی ہے، تاہم دعا کرتے ہوئے جلد بازی سے کام نہ لے اور یہ نہ کہے: "دعا تو بہت کی ہے پھر قبول ہی نہیں ہوتی!" دعا کیلیے فضیلت والے اوقات تلاش کرے، مثلاً: رات کا آخری پہر، فرض نمازوں کے آخر میں، اذان کے وقت اور بارش نازل ہونے کے وقت، دعا کی قبولیت کے اور بھی اوقات ہیں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: ماخوذ از: ( الوصية الجامعة لخير الدنيا والآخرة ) از شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، طبعہ مکتبہ سلفیہ ، قاہرہ ، مصر۔