جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

فطرانہ كى مقدار اور نقد رقم ميں فطرانہ ادا كرنے كا حكم

سوال

فطرانہ كى مقدار كيا ہے ، اور كيا فطرانہ نماز عيد كے بعد ادا كرنا جائز ہے ؟
كيا فطرانہ نقد رقم ميں ادا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حديث ميں ثابت ہے كہ:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك صاع كھجور يا ايك صاع جو ہر مسلمان مرد و عورت آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر فطرانہ فرض كيا، اور حكم ديا كہ لوگوں كے عيد كى نماز كے ليے نكلنے سے قبل ادا كيا جائے "

اور صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى موجودگى ميں ايك صاع غلہ يا ايك صاع كھجور يا ايك صاع جو يا ايك صاع منقہ يا ايك صاع پنير فطرانہ ادا كيا كرتے تھے "

اس حديث ميں لفظ طعام يعنى كھانے كى شرح سب اہل علم نے گندم كى ہے، اور كچھ دوسرے علماء كہتے ہيں كہ طعام سے مقصود وہ چيز ہے جو علاقے كے لوگ بطور خوراك استعمال كرتے ہوں، چاہے وہ گندم ہو يا مكئى وغيرہ، اور صحيح بھى يہى ہے؛ كيونكہ فطرانہ اور زكاۃ اغنياء كى جانب سے فقراء كے ليے رحمدلى اور خير خواہى ہے، اس ليے مسلمان كے ليے واجب نہيں كہ وہ اپنے علاقے كى خوراك كے علاوہ كسى اور چيز كے ساتھ ان كى غمخوارى كرے.

سب اجناس ميں سے ايك صاع واجب ہے، ايك صاع دونوں ہاتھ چار بار بھريں تو ايك صاع ہوتا ہے جس كا وزن تقريبا تين كلو گرام ہے، اس ليے اگر كوئى مسلمان ايك صاع چاول يا اپنے علاقے كى كوئى اور خوراك كا ايك صاع فطرانہ ميں دے تو يہ كافى ہے.

فطرانہ دينے كا وقت اٹھائيس رمضان ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كرام عيد سے ايك يا دو روز قبل فطرانہ ديا كرتے تھے، اور ہو سكتا ہے مہينہ انتيس كا ہو اور تيس كا بھى ہو سكتا ہے.

اور فطرانہ كا آخرى وقت نماز عيد ہے، اس ليے نماز عيد كے بعد تك تاخير كرنى جائز نہيں كيونكہ حديث ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ: رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس نے نماز عيد سے قبل فطرانہ ادا كيا تو يہ فطرانہ قبول ہے، اور جس نے نماز عيد كے بعد ادا كيا تو يہ عام صدقات ميں سے ايك صدقہ ہے "

اسے ابو داود نے روايت كيا ہے.

جمہور اہل علم كے ہاں فطرانہ كى قيمت ادا كرنى جائز نہيں، بلكہ غلہ كى شكل ميں فطرانہ ادا كرنا واجب ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كا عمل تھا.

اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ ہميں اور سب مسلمانوں كو دين كى سمجھ اور اس پر ثابت قدمى عطا فرمائے.

اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

فضيلۃ الشيخ ابن باز .

ماخذ: ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ عدد نمبر ( 17 ) صحفہ نمبر ( 79 - 80 )