الحمد للہ.
پولٹری فارم میں مرغیوں کو صرف اسی وقت اینٹی بائیٹک دینی چاہییں جب ضرورت ہو؛ کیونکہ عام طور پر ذبح ہونے سے پہلے تک مرغیوں کے جسم سے ان کی مقدار ختم نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے انہیں کھانے کی بنا پر انسان کو نقصان ہوتا ہے۔
اس لیے اگر اس کا کوئی مفید متبادل ہو تو اسے استعمال کرنا ضروری ہے، مثلاً: بیکٹیریا، یا جڑی بوٹیاں استعمال کریں، یا انڈے اور انڈوں کی ہیچری میں خصوصی توجہ دی جائے؛ تا کہ کم سے کم اینٹی بائیٹک ادویات استعمال کرنے کی ضرورت پڑے، اسی طرح ایسی خوراک سے بچیں جس میں اینٹی بائیٹک شامل ہوں۔
اس کیلیے بنیادی طور پر اصول اور دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ دوسروں کو نقصان پہنچاؤ) اس روایت کو احمد (2865) اور ابن ماجہ (2341)نے روایت کیا ہے اور صحیح ابن ماجہ میں البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
لہذا مسلمانوں کے کھانے وغیرہ کو نقصان دہ بنانا حرام ہے؛ کیونکہ آپ خود دیکھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی ہے جو مسلمانوں کا راستہ بندے کرے اور ان کے بیٹھنے کی جگہ خراب کرے، تو اس شخص کا کیا حکم ہو گا جو مسلمانوں کی خوراک کو نقصان پہچائے اور اس کے ذریعے ان کے جسموں کو تکلیف دے۔
جیسے کہ احمد (2715) ،ابو داود (26) اور ابن ماجہ (328) میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تین لعنت کا باعث بننے والی اشیا سے بچو: پانی پینے والی جگہوں ، راستے اور سائے میں پاخانہ کرنا) اسے البانی رحمہ اللہ نے صحیح ابو داود میں حسن کہا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ:
آپ اس کام سے دور رہیں جو لوگوں کے نقصان کا باعث ہو؛ لہذا پولٹری چکن کو صرف ضرورت کے وقت ہی ادویات دیں اور محض ضرورت کے مطابق ہی دیں، زیادہ مت دیں۔
اسی طرح کوشش کریں کہ انہیں ایسی خوراک نہ ڈالی جائے جس میں نجس چیزیں شامل ہوں، یا جراثیم کش ادویات شامل ہو، یا اس کے علاوہ دیگر چیزیں جو لوگوں کیلیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
خصوصا اس وقت ان باتوں کا خیال رکھیں کہ جب مرغی فروخت ہونے اور ذبح کرنے کے مرحلے کے قریب ہو۔
واللہ اعلم.