الحمد للہ.
عمر رضي اللہ تعالی فرماتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو مندرجہ ذيل دعا پڑھا کرتے تھے :
ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الأجر إن شاء الله پیاس تی رہی ، اوررگیں تر ہوگئيں ، اوران شاء اللہ اجرثابت ہوگيا ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2357 ) سنن الدار قطنی حدیث نمبر ( 25 ) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے التلخيص الحبیر ( 2 / 202 ) میں کہا ہے کہ دارقطنی نے اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے ۔
لیکن وہ دعا جو اس وقت لوگوں میں عام ہے اورافطاری کے وقت مندرجہ ذيل دعا پڑھی جاتی ہے وہ صحیح نہیں وہ حدیث مرسل اور ضعیف ہے :
اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت اے اللہ میں نے تیرے لیے ہی روزہ رکھا اورتیرے رزق پر ہی افطار کیا ۔ سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2358 )
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ضعیف سنن ابو داود ( 510 ) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔
لھذا اس دعا کے بدلے میں دوسری دعا جواس سے پہلے بیان کی گئی ہے وہ پڑھنی چاہیے کیونکہ وہ صحیح ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہے ۔
اورعبادات بجالانے کےبعد دعا کرنا شریعت اسلامیہ میں اصل چيز ہے مثلا فرض نمازوں کےبعد دعا کرنا ، اوراسی طرح مناسک حج وعمرہ ادا کرنے کے بعد دعا اسی طرح روزہ بھی ان شاء اللہ دعا سے باہر نہیں رہتا ، بلکہ اللہ تعالی نے روزں کا ذکر کرتےہوئے درمیان میں ہی دعا کا ذکر کرتے ہوئے کچھ اس طرح فرمایا ہے :
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے میں اس کی پکار قبول کرتا ہوں ، اس لیے لوگوں کو بھی چاہۓ کہ وہ میری بات مان لیا کریں ، اورمجھ پر ایمان رکھیں ، یہی ان کی بھلائي کا باعث ہے البقرۃ ( 186 ) ۔
اس آیت میں اس ماہ مبارک میں دعا کرنے کی اہمیت واضح ہورہی ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتےہیں :
اللہ سبحانہ وتعالی نے اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کے قریب ہے اوردعا کرنے والے کی دعا کوسنتا ہے وہ جب بھی پکارے اللہ تعالی اسے قبول کرتا ہے ، اس میں اللہ تعالی اپنے بندوں کو ربوبیت کی خبردے رہا ہے اورانہيں اس کا سوال اوران کی دعا کی قبولیت کا شرف بخش رہا ہے کیونکہ جب بندے اپنے رب سے دعا کرتے ہيں تو وہ اس کی ربوبیت پر ایمان لا کرایسا کرتے ہیں ۔۔۔ اس کے بعد اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ فرمایا کہ :
اس لیے انہیں بھی چاہۓ کہ وہ بھی میری بات تسلیم کریں اورمجھ پر ایمان لائيں تا کہ وہ راہ راست پر آجائيں البقرۃ ( 186 ) ۔
توپہلی بات یہ ہے کہ : اللہ تعالی نے عبادت واستعانت میں جس چيز کا حکم دیا ہے وہ اس میں اس کی اطاعت کرتے ہوئے اس کی بات تسلیم کریں ۔
دوسری بات یہ ہے کہ : اللہ تعالی کی ربوبیت اوراس کی الوھیت پر ایمان ، اوریہ ایمان رکھنا کہ وہ ان کا رب ہے الہ ہے ، اوراسی لیے کہا جاتا ہے کہ : دعا اس وقت قبول ہوتی ہے جب اعتقاد صحیح ہو اوراطاعت بھی مکمل پائي جاتی ہو ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے دعا کی آيت کے آخر میں اسے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح بیان کیا ہے :
لھذا انہيں چاہۓ کہ وہ میری بات تسلیم کریں اورمجھ پر ایمان لائيں دیکھیں مجموع الفتاوی ( 14 / 33 ) ۔
واللہ اعلم .