الحمد للہ.
اول: اگر حصص شرعی طور پر پاک صاف ہوں تو ان کا کاروبار درست ہے
اگر حصص ہر قسم کی شرعی قباحتوں سے پاک صاف ہوں، مخلوط یا حرام نہ ہوں تو ایسے حصص کی خرید و فروخت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
پاک صاف حصص: اس کمپنی کے ہوتے ہیں جس کی تجارتی سرگرمیاں شرعی طور پر جائز ہوں، اور وہ کمپنی قرض لیتے یا دیتے ہوئے کسی بھی صورت میں سودی لین دین نہ کرے، اس کے متعلق جاننے کے لیے کمپنی کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ اور فینانس اسٹیٹمنٹ کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
مخلوط حصص: ایسے کمپنی کے حصص ہوتے ہیں جن میں بنیادی طور پر لین دین تو شرعاً جائز ہے، لیکن قرض لینے اور دینے کا طریقہ کار سودی ہے ۔ تو ایسی کمپنی کے بارے میں اسلامی فقہ اکیڈمی کی جانب سے قرار داد جاری ہو چکی ہے کہ مخلوط حصص کا کاروبار جائز نہیں ہے۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (112445 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
ان حصص کو فروخت کر کے ان سے حاصل ہونے والے نفع کو الگ تھلگ کرنا ضروری ہے۔
جیسے کہ دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (14/299) میں ہے کہ:
"سوال: میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور سودی لین دین سے نفرت کرتا ہوں، میں نے پاور سپلائی کمپنی، سابک، تبوک ایگری کلچرل کمپنی، نادک ایگری کلچرل کمپنی، کویت سیمنٹ کمپنی سمیت ایک کاروں کی کمپنی کے حصص خریدے ہوئے ہیں، میں نے ان کمپنیوں میں سودی لین دین ہونے کے بارے میں بہت باتیں سنی ہوئی ہیں ، تو میں نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا میں چاہتا ہوں کہ حتمی فیصلہ آپ حفظہ اللہ کی رائے سننے کے بعد کروں۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔ اور اگر ان کمپنیوں میں واقعی سود پایا جاتا ہے تو میں اس سے کس طرح چھٹکارا پا سکتا ہوں اور اپنی رقم واپس کیسے لے سکتا ہوں؟
جواب: پہلی بات: کوئی بھی ایسی کمپنی جس میں خرید و فروخت سودی طریقے پر ہوتی ہے ، رقم لینے یا دینے کے لیے سودی طریقہ کار اپناتی ہے تو اس کے حصص خریدنا حرام ہے؛ کیونکہ اس طرح گناہ اور زیادتی کے کاموں پر تعاون ہو گا، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو، اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔ [المائدہ:2]
دوسری بات: اگر کوئی شخص کسی ایسی کمپنی کے حصص خریدتا ہے جو سودی لین دین کرتی ہے تو اس شخص کو اس کمپنی کے تمام تر حصص فروخت کر دینے چاہییں، اور سودی نفع رفاہی کاموں میں لگا دے۔
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، اور اللہ تعالی ہمارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ و سلم ، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر رحمت نازل فرمائے۔" ختم شد
دوم: حصص کے کاروبار میں " Option contracts "
حصص کے کاروبار میں " Option contracts " کا استعمال چاہے بائع کی طرف سے ہو یا مشتری کی طرف سے کیونکہ اس میں دھوکا ہے، ساتھ میں " Option contracts " نہ کوئی مال ہے اور نہ ہی کوئی فائدے والی چیز ہے کہ جس کا معاوضہ ہو ، جیسے کہ یہ بات اسلامی فقہ اکیڈمی کی قرار داد میں موجود ہے۔
نیز اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (216654 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
چنانچہ اگر کوئی شخص پاک صاف حصص کا ہی مالک کیوں نہ ہو تب بھی انہیں " Option contracts " کے تحت فروخت کرنا جائز نہیں ہو گا۔
واللہ اعلم