الحمد للہ.
گوندھ یا لبان ایسے مواد سے خالی نہيں جوچبانے سے پیٹ میں داخل ہو کیونکہ اس کے چبانے سے پیدا ہونے والا مادہ پیٹ میں داخل ہونے کی وجہ سے روزہ کی حالت میں استعمال کرنا جائز نہيں ، اس کی جگہ پرجبڑے کی حرکت کے لیے خاص مشق کرنی چاہیے اورغروب شمس سے فجر تک لبان کا استعمال کریں ۔
لیکن جب کوئي ایسی لبان یا گوندھ ملے جس کے چبانے سے کوئي مواد نہ نکلتا ہو تواس کا روزہ کی حالت میں چبانا جائزہے کیونکہ اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا جس کی وجہ سے یہ ہے کہ معدہ میں اس کا کوئي مادہ داخل نہيں ہوتا ، لیکن آپ کے والد کو یہ نصیحت ہے کہ وہ ایسی لبان بھی لوگوں کے سامنے نہ چبائے جنہیں اس کے عذر کا علم ہی نہيں تا کہ کہيں وہ اسے بے روزہ ہی نہ سمجھنے لگیں ۔
اوراگر ایسی لوبان یا گوندنہ ملے یا پھرآپ کے والد کو معروف لوبان ہی چبانی پڑے کہ اگر نہ چبائي جائے تو مرض زيادہ ہونے کا یا پھر شفایابی میں تاخیر ہونے کا ڈر ہو تو پھر وہ روزہ نہ رکھے بلکہ بعد میں اس کی قضاء ادا کرے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورجوبھی مریض ہویا پھر مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرنی چاہیے البقرۃ ( 185 ) ۔
واللہ اعلم .