الحمد للہ.
دانتوں کی صفائی کے دھاگے (Dental floss) میں ذائقہ پایا جاتا ہے، جس کے لیے بنیادی طور پر یہی بات ہے کہ لعاب اسے تحلیل کر کے منہ سے ختم کر دیتا ہے؛ کیونکہ اس کی مقدار بہت معمولی ہوتی ہے اور منہ میں لعاب تسلسل کے ساتھ آتا رہتا ہے، اور اس ذائقے کا منہ میں کوئی وجود نہیں رہتا ؛ لہذا اگر کوئی مسلمان اسے فجر سے پہلے استعمال کرے اور فجر کے بعد اس کا ذائقہ منہ میں رہ جائے تو کوئی حرج نہیں، یہ بعینہ کچھ ایسی غذاؤں جیسا ہے جس کا ذائقہ دیر تک منہ میں رہتا ہے چاہے انسان کلی اور مسواک بھی کیوں نہ کر لے، مثلاً: عربی قہوے کا ذائقہ، تو روزے کی حالت میں اس کے ذائقے سے کچھ نہیں ہو گا؛ کیونکہ اس کے ذائقے سے بچنا مشکل ہے، اور جس سے روزے کی حالت میں بچنا مشکل ہو تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے اس کا وجود بھی ہو۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (4/360)میں کہتے ہیں:
"اگر کسی شخص کے دانتوں میں فجر کے بعد بھی کھانا پھنسا ہوا ہو تو اس کی دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں: پہلی یہ کہ: نہایت معمولی سا ہو کہ جسے تھوکنا بھی ممکن نہ ہو تو اس نے فوری طور پر اسے نگل لیا، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا؛ کیونکہ اس سے بچنا ہی ممکن نہیں تھا، تو یہ بالکل ایسے ہی جیسے انسان کا اپنا لعاب ہے۔ چنانچہ ابن المنذر رحمہ اللہ کہتے ہیں: اس پر اہل علم کا اجماع ہے۔۔۔" ختم شد
عمومی طور پر احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم روزے کی حالت میں مسواک کیا کرتے تھے، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسواک کا ذائقہ منہ میں رہ جانے سے کوئی حرج نہیں ہوتا، اور اس کے روزے پر منفی اثرات نہیں پڑتے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (108014 ) اور (405051 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم