الحمد للہ.
اول:
اگر دانتوں کی فلنگ میں روغنِ لونگ کا استعمال مسوڑھوں کے آرام کے لیے کیا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، چاہے لونگ کا ذائقہ منہ میں آتا رہے؛ کیونکہ فلنگ میں سے کچھ بھی منہ میں حل نہیں ہو گا، یا پھر یہ معمولی سی چیز ہو گی جو لعاب کے ساتھ مل جاتی ہے جسے باہر نکالنا ممکن نہیں ہے؛ اس لیے یہ قابل معافی ہو گا، جیسے وضو کرتے ہوئے کلی کے بعد منہ میں پانی بچ جاتا ہے اور لعاب کے ساتھ مل کر پیٹ میں بھی پہنچ جاتا ہے، اسی طرح مسواک کرتے ہوئے منہ میں مسواک کے ذائقے کا آنا بھی قابل معافی ہے۔
نیز طبی ماہرین ذکر کرتے ہیں کہ: مسواک میں 8 طرح کے کیمیائی مادے پائے جاتے ہیں جو دانتوں اور مسوڑھوں کو بیماریوں سے بچاتے ہیں، یہ لعاب کے ساتھ حل ہو کر گلے میں داخل ہوتے ہیں، اور صحیح بخاری میں سیدنا عامر بن ربیعہ سے مروی ہے آپ کہتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے ہوئے انگنت بار دیکھا ہے۔
تو معدے تک چلے جانے والے ان کیمیائی مواد کو قابل معافی قرار دیا گیا ہے؛ کیونکہ ایک تو یہ بہت کم ہوتے ہیں اور غیر مقصود بھی ہوتے ہیں۔" ختم شد
ماخوذ از: مفطرات الصيام المعاصرة ، از ڈاکٹر احمد خلیل، صفحہ: 33، المفطرات الطبية المعاصرة، از ڈاکٹر عبد الرزاق کندی، صفحہ: 165۔
چنانچہ اگر مسواک کے ان کیمیائی اجزا کو معاف قرار دیا گیا ہے کہ یہ بہت معمولی اور غیر مقصود ہیں تو اسی طرح لونگ کے ذائقے کو بھی معاف قرار دیا جائے گا وہ بھی تب جب یہ فرض کر لیا جائے کہ دانتوں کی فلنگ میں سے کچھ منہ میں حل ہو جاتا ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (49658 )، (92923 ) اور (78438 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم