الحمد للہ.
جی ہاں سونا جائز ہے ، بلکہ خاوند کے لیے جماع اورانزال کے علاوہ اپنی بیوی سے خوش طبعی اوربوس وکنار کرنا بھی جائز ہے ۔
امام بخاری اورامام مسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا ہے وہ بیان کرتی ہيں کہ :
( نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ وکنار اورمباشرت کیا کرتے تھے ، لیکن وہ اپنے آپ پر تم سے زيادہ کنٹرول رکھتے تھے ) ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1927 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1106 )
شیخ سندھی رحمہ اللہ تعالی اس کی شرح میں کہتے ہیں :
قولہا ( یباشر ) مباشرت کرتے تھے ، یعنی عورت کے بدن سے اپنا بدن لگائے مثلا اپنا رخسار بیوی کے رخسار سے لگائے ۔ ا ھـ
تویہاں مباشرت سے بدن کو چھونا ہے نہ کہ مباشرت سے جماع مراد ہے ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیاگيا :
روزہ کے لیے اپنی بیوی کا کیا کچھ جائز ہے ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
واجب اورفرضی روزے والے شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ بیوی سے ایسا کچھ کرے جوانزال کا سبب بنے ، اورلوگ سرعت انزال میں مختلف ہيں ، کسی کوتو انزال بہت ہی دیر میں ہوتا ہے اوراسے اپنے آپ پر مکمل کنٹرول ہوتا ہے جیسا کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں فرمایا ( وہ تم سے زيادہ اپنے آپ پرکنٹرول کرنے والے تھے ) ۔
اورکچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہيں اپنے آپ پر کنٹرول نہيں بلکہ انہیں بہت ہی جلد انزال ہوجاتا ہے ، توایسے شخص کو فرضی روزہ کی حالت میں بیوی سے خوش طبعی اورمباشرت وبوس وکنار کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ، لیکن اگر انسان کو علم ہو کہ وہ اپنے آپ پر کنٹرول کرسکتا ہے تواس کےلیے بیوی سے بوس وکناراورمعانقہ وغیرہ کرنا جائز ہے ، چاہے فرضی روزہ ہی کیوں نہ ہو ، لیکن جماع سے بچ کررہے اس لیے کہ رمضان میں روزہ کی حالت میں جماع کرنے سے مندرجہ ذيل پانچ امور مرتب ہوتے ہیں :
اول : گناہ ۔
دوم : روزہ فاسد ہوجاتا ہے ۔
سوم : سارا دن کھانے پینے سے اجتناب کرنا واجب ہوجاتا ہے ، لھذا جس نے بھی رمضان میں بغیر کسی عذر شرعی کے روزہ توڑا اس پر باقی سارا دن کھانے پینے سے اجتناب کرنا واجب ہوجاتا ہے ، اوراس کے بدلے میں بطور قضاء روزہ رکھے گا ۔
چہارم : اس دن کی قضاء واجب ہوگي ، کیونکہ اس نے فرضی عبادت کوفاسد کیا ہے جس کی اس پر بعد میں قضاء کرنا واجب ہوگي ۔
پہنجم : کفارہ واجب ہوگا ، سب سے سخت کفارہ ادا کرنا ہوگا ، یا تو غلام آزاد کرے لیکن اگر غلام نہيں ملتا تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہونگے ، اوراگراس کی بھی طاقت نہيں تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا ۔
لیکن اگر رمضان کے علاوہ کسی اورمہینہ میں فرضی اورواجب روزے کی حالت میں بیوی سے جماع کیا جائے تو اس سے مندرجہ ذیل دو چيزیں مرتب ہونگي :
گناہ اورقضاء ، اس سے گناہ بھی ہوگا اوراس دن کی قضاء میں روزہ بھی رکھنا ہوگا ۔
لیکن اگر نفلی روزہ کی حالت میں بیوی سے جماع کرلیا جائے تواس پر کچھ بھی نہیں ۔ ا ھـ
واللہ اعلم .