الحمد للہ.
صحیح بات یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو قرآن کریم صحیح طریقے سے پڑھ سکتا ہو، قرآن کریم کو سمجھتا ہو ، عقیدہ ٹھیک ہو، عمل بھی اچھے ہوں اور اس کا چال چلن شریعت کے مطابق ہو وہ دم کر سکتا ہے۔ یہاں فروعی مسائل کا ادراک ہونا لازم نہیں ہے، نہ ہی علمی فنون پر دسترس شرط ہے؛ اس کی وجہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بچھو کے ڈسے ہوئے مریض سے متعلقہ واقعہ ہے ، اس میں وہ کہتے ہیں کہ دم کرنے والے کے بارے میں ہم نہیں جانتے تھے کہ اس نے کبھی دم کیا ہو! جیسے کہ یہ بات صحیح بخاری: (2276) اور مسلم: (2201) میں موجود ہے۔
دم کرنے والے پر لازم ہے کہ اپنی نیت اچھی رکھے، مسلمان کو فائدہ پہنچانا مقصود ہو، محض مال اور اجرت وصول کرنا ہدف نہ ہو تا کہ اس کے دم سے فائدے کا امکان زیادہ ہو جائے۔ واللہ اعلم