الحمد للہ.
اگر مٹیالا پانی حیض سے طہارت حاصل ہونے سے پہلے آ رہا ہے تو پھر یہ حیض ہی ہے، ایسی صورت میں نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
اور اگر یہ مٹیالا پانی حیض سے طہر حاصل ہونے کے بعد آ رہا ہے تو پھر یہ حیض نہیں ہے، چنانچہ یہ نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے سے مانع نہیں ہے۔
فتاوی شیخ ابن باز رحمہ اللہ (10/208) میں ہے کہ:
"اگر یہ مٹیالا یا زرد پانی حیض سے طہر حاصل ہونے کے بعد آئے تو یہ حیض شمار نہیں ہو گا، بلکہ اس کا حکم استحاضہ والا ہے، آپ اس سے ہر [نماز کے] وقت استنجا کرنے کے بعد وضو کریں، نماز پڑھیں اور روزے بھی رکھیں، اس کو آپ حیض شمار مت کریں، آپ کا خاوند آپ سے تعلقات قائم کر سکتا ہے؛ کیونکہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: "ہم طہر کے بعد آنے والے مٹیالے یا زرد پانی کو کچھ بھی شمار نہیں کرتی تھیں" اس حدیث کو امام بخاری : (320) نے روایت کیا ہے۔" ختم شد
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (50059) اور (50430) کا جواب ملاحظہ کریں۔
اس لیے آپ مسجد میں نماز تروایح ادا کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے چاہے زرد یا مٹیالا پانی نکل رہا ہو، تاہم یہ شرط ضروری ہے کہ آپ کو حیض سے طہارت کا مکمل یقین ہو چکا ہو۔
واللہ اعلم