جمعرات 27 جمادی اولی 1446 - 28 نومبر 2024
اردو

پہلے اپنی کنکریاں مارے اوراسی جگہ پرپھردوسرے کی جانب سے رمی کرے

سوال

جب کسی نے مجھے اپنی جانب سے کنکریاں مارنے کا وکیل بنایا توکیا مجھ پرلازم ہے کہ پہلے میں اپنی جانب سے تینوں جمرات کوکنکریاں ماروں اورپھر دوبارہ واپس آکر اس کی جانب سے رمی کروں ، یا کہ میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں پہلے جمرہ کواپنی کنکریاں ماروں اورپھرکسی دوسرے کی جانب سے اورپھر دوسرے اورتیسرے کوبھی اسی طرح رمی کروں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

نائب شخص کےلیے جائز ہے کہ وہ تینوں جمروں میں سے ہرایک جمرہ کوپہلے اپنی کنکریاں مارے اورپھر کسی دوسرے کی جانب سے ایک ہی جگہ پرکھڑے ہوکررمی کرے ، اس پریہ واجب نہيں کہ وہ تینوں جمرات کوپہلے اپنی جانب سے کنکریاں مارے اورپھر واپس ہوکردوبارہ کسی دوسرے کی جانب سے رمی کرے ، علماء کرام کے اقوال میں سے صحیح قول یہی ہے ،کیونکہ اس کے وجوب کی کوئي دلیل نہيں ملتی ۔

اورپھراس میں مشقت اورحرج بھی پایا جاتا ہے ، اوراللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اوراللہ تعالی نے دین کےبارہ میں تم پرکوئي تنگي نہیں ڈالی الحج ( 78 ) ۔

اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( تم آسانی پیدا کرو اورمشکلات پیدا کرنے سے اجتناب کرو ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 96 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1734 ) ۔

اوراس لیے بھی کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم سے بھی جب انہوں نے اپنے بچوں اورعاجز اشخاص کی جانب سے رمی کی توایسا کرنا ان سے بھی منقول نہيں ہے ، اوراگرانہوں نے کیا ہوتا تویہ نقل بھی کیا جاتا کیونکہ اس کے نقل کے اسباب وافر تھے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ابن باز ( 16 / 86 ) ۔

اورشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

اوراس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ ایک ہی جگہ پرکھڑے ہوکراپنی اورکسی دوسرے کی جانب سے رمی کرلے ، اس پریہ لازم نہيں کہ پہلے وہ اپنی جانب سے تینوں جمرات کی رمی کرے اورپھر لوٹ کردوبارہ اپنے مؤکل کی جانب سے رمی کرے کیونکہ اس کے وجوب کی کوئي دلیل نہيں ملتی ۔ اھـ

دیکھیں : مناسک الحج والعمرۃ صفحہ نمبر ( 95 ) ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب