"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
1 - زكاۃ واجب ہونے كا وقت:
جب آپ ايك برس كى مدت تك مال اپنے پاس محفوظ ركھيں تو اس پر سال گزرنے سے زكاۃ واجب ہو جاتى ہے، اس كى مقدار اڑھائى فيصد ( 2.5 % ) ہے، آپ جو مال ہر دو ہفتہ ميں حاصل كرتى ہيں اس پر زكاۃ اس صورت ميں واجب ہو گى جب اس پر ايك برس گزر جائے، يا پھر وہ آپ كو اس تجارت سے حاصل ہوا ہو جس پر زكاۃ كا وقت آ چكا ہے.
2 - جس ملك ميں آپ رہائش پذير ہيں اس ملك ميں ہى فقراء و مساكين وغيرہ كو زكاۃ ادا كريں، اور اگر وہاں كے فقراء و مساكين سے دوسرے علاقے كے فقراء زيادہ ضرورتمند اور محتاج ہوں تو انہيں زكاۃ دينے ميں كوئى حرج نہيں.
3 - جى ہاں زكاۃ لينے والا شخص مسلمان ہونا چاہيے، ليكن اگر ايسى حالت ميں كہ اگر كافر شخص كے مسلمان ہونے كى اميد ہو اور ہم اس كے اسلام كى رغبت ركھتے ہوں، اور ہمارے گمان ميں بھى غالب ہو كہ ايسا كرنے سے وہ اسلام كى طرف رغبت كرے گا تو اس صورت ميں اسے زكاۃ دينى جائز ہے.
الشيخ سعد الحميد
اور يہ اس صورت ميں كہ جب وہ كافر كفار كے ہاں شرف و مرتبہ والا ہو اور اس كے اسلام لانے سے اس كى قوم يا قبيلہ يا خاندان كے اسلام قبول كرنے كى اميد ہو.
4 - مال كى كم از كم مقدار جس ميں زكاۃ واجب ہوتى ہے وہ مال كے مختلف ہونے كى بنا پر مختلف ہو گى، كہ آيا وہ سونا ہے يا چاندى، اور بلا شك آپ تو نقدى رقم يعنى ڈالر وغيرہ كے بارہ ميں پوچھ رہى ہيں، جو ظاہر ہوتا ہے وہ يہ كہ سوال ميں مذكورہ رقم كو اگر سال پورا ہو جائے تو اس پر زكاۃ ہو گى كيونكہ وہ نصاب سے زيادہ ہے.
اور زكاۃ كے نصاب كو معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 2795 ) اور ( 64 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .