اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ڈالر کے اعتبار سے سونے کا نصاب

سوال

سوال: میں امریکہ میں مقیم ہوں، اور امریکی ڈالر کے اعتبار سے زکاۃ کا کیا نصاب ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نصاب اُس کم سے کم مقدار کو کہا جاتا ہے کہ جب انسان اتنی مقدار میں مال کا مالک بن جائے تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی، اور اگر اس سے کم ہو تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوگی۔

اور یہ بات واضح ہے کہ شریعت کی رو سے سونے اور چاندی یا ان کے قائم مقام ہونے والے موجود کرنسی نوٹوں پر زکاۃ عائد ہوتی ہے، چاہے ڈالر کی شکل میں ہوں یا ریالوں، یا مصری پاؤنڈ کی شکل میں۔

اور سونے کا نصاب 20 مثقال ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا ہے، اور موجودہ دور میں مثقال کا وزن 4.25 گرام ہے، چنانچہ سونے کا نصاب تقریبا 85 گرام ہوگا، لہذا جو شخص اتنی مقدار میں سونے کا مالک کسی بھی انداز سے بنے اس پر ہر ہزار میں سے 25 یعنی 2.5٪ زکاۃ فرض ہوگی۔

اور چاندی کا نصاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق 200 درہم ہے، اور درہم موجود دور میں 2.975 گرام بنتا ہے، چنانچہ چاندی کا نصاب تقریبا 595 گرام ہوگا، لہذا جو شخص کسی بھی انداز سے اتنی مقدار چاندی کا مالک بنے تو اسے بھی ہر ہزار میں سے 25 یعنی : 2.5٪ زکاۃ کی مد میں دینے ہونگے۔

اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ ہمارے اس دور میں سونے اور چاندی کے دونوں نصابوں کی قیمت میں کافی فرق ہے، اس لئے آپ کیلئے محتاط اور فقراء کے حق میں بہتر یہ ہوگا کہ آپ اپنے پاس موجود ڈالروں کی تعداد دیکھیں جن پر ایک ہجری سال (یعنی: 354 دن) گزر چکا ہو اور وہ چاندی کے نصاب کی مقدار پر بھی پہنچتے ہوں تو آپ ہر ہزار ڈالروں میں سے 25 ڈالر زکاۃ کے شرعی مصارف میں خرچ کریں۔

اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں مالی حقوق ادا کرنے کی توفیق دے۔

وصلى الله على نبينا محمد۔

آپ انٹرنیٹ کے ذریعے سونے چاندی کے بھاؤ کے متعلق معلومات لے سکتے ہیں۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد