"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اگر كوئى مسلمان عورت كسى غير مسلم مرد سے شادى كر لے تو دين اسلام كا موقف كيا ہے، اس ليے كہ اس عورت كى اس كى ضرورت تھى يعنى وہ ايسا كرنے پر مجبور تھى ؟
الحمد للہ.
كسى مسلمان عورت كا غير مسلم مرد سے شادى كرنا جائز نہيں، اور يہ نكاح صحيح نہيں.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم مشركوں سے ( اپنى عورتوں ) كا نكاح اس وقت تك مت كرو جب تك وہ ايمان نہ لے آئيں البقرۃ ( 221 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
اور اگر تمہيں علم ہو جائے كہ وہ مومن ہيں تو انہيں كفار كى طرف مت لوٹاؤ، نہ تو وہ عورتيں ان كےليے حلال ہيں، اور نہ ہى وہ كافر مرد ان عورتوں كے ليے حلال ہيں ﴾الممتحنۃ ( 10 ).
اور مسلمان عورت كو ايسا كرنے پر مجبور كرنا اس عورت كے ليے اس شادى پر راضى ہونا اور اس پر تيار ہو جانا جائز قرار نہيں ديتا.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اللہ خالق الملك كى معصيت و نافرمانى ميں كسى مخلوق كى اطاعت و فرمانبردارى نہيں ہے "
اور يہ نكاح باطل شمار ہو گا، اور اس سے وطئى كرنا زنا شمار ہو گا " انتہى.