"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ايك ہى مسكين كو كفارہ كا كھانا بار بار كھلانے سے كفارہ ادا نہيں ہو گا.
قسم كے كفارہ ـ اور دوسرے كفاروں ـ ميں مساكين كى اس تعداد كا خيال ركھنا چاہيے جو نص ميں وارد ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب المغنى ميں كہتے ہيں:
" جب كفارہ دينے والا شخص مساكين كى پورى تعداد پالے تو قسم كے كفارہ ميں دس مسكينوں سے كم كو اور ظہار اور رمضان ميں جماع كے كفارہ ميں ساٹھ مسكينوں سے كم كو كھانا دينے سے كفارہ ادا نہيں ہوگا، امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كا يہى قول ہے كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
تو اس كا كفارہ دس مسكينوں كو كھانا دينا ہے .
اور جس نے ايك كو ہى كھانا ديا اور دس كو نہ ديا تو اس نے اللہ تعالى كے حكم پر عمل نہيں كيا، اس ليے وہ كفايت نہيں كرے گا اور ادا نہيں ہوگا. اھـ
اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
" جب قسم كا كفارہ ميں كھانا كى شكل ميں ادا كيا جائے تو پھر پورے دس مسكينوں كو دينا چاہيے، ہر مسكين كو نصف صاع غلہ دينا ہو گا، اور اسے صرف ايك فقير كو ہى دينے سے ادائيگى نہيں ہوگى، چاہے اس دس دنوں ميں دس بار ديا جائے، كيونكہ يہ نص كے خلاف ہے. اھـ
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العليمۃ والافتاء ( 23 / 21 ).
واللہ اعلم .