اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

كسى اچھے اور بہترين قارى كے پيچھے دور والى مسجد ميں نماز كے ليے جانے كا حكم

17-06-2006

سوال 21877

ہمارے شہر ميں ايك بہت اچھا قارى ہے جو نماز بہت خشوع كے ساتھ ادا كرتا ہے، اور اسے سننے كے ليے دور دور كے شہروں سے لوگ آتے ہيں ان لوگوں كے آنے كا حكم كيا ہے ؟
كيا يہ درج ذيل حديث كى ممانعت ميں تو نہيں آتے:
" تين مساجد كے علاوہ كسى اور مسجد كى طرف سفر كر كے نہيں جايا جائے، مسجد حرام اور مسجد اقصى اور ميرى يہ مسجد "
صحيح بخارى باب فضل الصلاۃ حديث نمبر ( 1197 )
اس سلسلہ ميں معلومات فراہم كريں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہمارے علم كے مطابق اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ يہ طلب علم اور قرآن كريم ميں تفقہ اور سمجھ كے حصول اور اسے اچھى آواز كے ساتھ پڑھنے والے كو سننے كے ليے سفر ہے، اس غرض سے سفر كرنا ممنوعہ سفر ميں شامل نہيں ہوتا.

موسى عليہ السلام نے طلب علم كے ليے سمند كے ملنے والى جگہ تك كا علمى سفر كيا تا كہ خضر عليہ السلام سے مل سكيں، اور صحابہ اور ان كے بعد والے اہل علم بھى اپنے علاقے اور ايك جگہ سے دوسرى جگہ طلب علم كے ليے سفر كرتے رہے ہيں.

اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص طلب علم كى راہ پر چلا اللہ تعالى اس كے ليے جنت كى راہ آسان كر ديتا ہے "

صحيح مسلم كتاب الذكر و الدعاء حديث نمبر ( 2699 ).

مساجد کے احکام
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔