الحمد للہ.
ہمارے علم كے مطابق اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ يہ طلب علم اور قرآن كريم ميں تفقہ اور سمجھ كے حصول اور اسے اچھى آواز كے ساتھ پڑھنے والے كو سننے كے ليے سفر ہے، اس غرض سے سفر كرنا ممنوعہ سفر ميں شامل نہيں ہوتا.
موسى عليہ السلام نے طلب علم كے ليے سمند كے ملنے والى جگہ تك كا علمى سفر كيا تا كہ خضر عليہ السلام سے مل سكيں، اور صحابہ اور ان كے بعد والے اہل علم بھى اپنے علاقے اور ايك جگہ سے دوسرى جگہ طلب علم كے ليے سفر كرتے رہے ہيں.
اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو شخص طلب علم كى راہ پر چلا اللہ تعالى اس كے ليے جنت كى راہ آسان كر ديتا ہے "
صحيح مسلم كتاب الذكر و الدعاء حديث نمبر ( 2699 ).