جماعۃ التحفیظ القرآن الکریم کے ماتحت حفظ القران کے ایک مدرسہ کی معلمہ تدریسی خدمات سرانجام دینے کا کوئي معاوضہ نہیں لیتی ، سالانہ امتاحانات اورتقسیم اسنادکے بعد کچھ طالبات معلمہ کوسونے وغیرہ کی شکل میں تحفے تحائف دیتی ہیں لھذا ان تحائف کاحکم کیا ہوگا ؟
اوراگر معلمہ یہ طالبات کی جانب سے یہ تحفے قبول نہ کرے توطالبات کی دل آزاری ہوتی اور پھر جبکہ معلمہ طالبات کوخود ھدیہ بھی دیتی رہی ہو۔؟
اگر توطالبہ کی پڑھائي ختم ہوچکی ہے اوروہ مدرسہ چھوڑ رہی ہوتواس حالت میں یہاں
رشوت کی نفی ہوتی ہے ، لیکن اگر طالبہ کا سکول و مدرسہ سے پڑھائي کا تعلق قائم رہتا
ہے تواس بات کا خدشہ ہے کہ یہ ھدیہ کہیں استانی کوطالبہ کی طرف مائل نہ کردے جس کی
بنا پر وہ اس شاگرد کی غلطیوں سے صرف نظر کرنے لگے ،اس طرح اس کے اورباقی طالبات کے
مابین ناانصافی اورعدل نہ ہونے کا امکان ہے
.