"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے ہم پر بھروسہ کیا ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ آپ کا ہمارے بارہ میں اچھا گمان ہی ہو ۔
اول :
اللہ تعالی آپ کو توفیق سے نوازے آپ کو علم ہونا چاہیے کہ کسی بھی مسلمان شخص کے لیے غیرمسلم عورت سے شادی کرنا جائز نہیں ، صرف یہ ہے کہ اگر عورت اہل کتاب میں سے ہو تو اس سے کچھ شروط کے ساتھ شادی کی جاسکتی ہے آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 8015 ) کے جواب کا مراجعہ کریں ۔
اوراگروہ لڑکی اسلام قبول کرلے تو آپ اس کے قبول اسلام کے بعد اس سے شادی کرسکتے ہیں ۔
دوم :
اللہ تعالی آپ کو توفیق دے آپ یہ کوشش کریں کہ شادی آپ کے والدین کی رضامندی اورخوش سے ہو ، اس لیے کہ آپ کی ازدواجی زندگی میں والدین کی رضامندی اورخوشی کا بہت زيادہ اثر ہوگا ، اورپھر ان کی رضامندی اورخوشی تو انسان کے لیے ایسی نیکی ہے جس پر اسے اجرو ثواب بھی حاصل ہوتا ہے ۔
سوم :
نام تبدیل کرنے کے بارہ میں شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
اگرتبدیل کرنا ضروری نہيں ، لیکن اگر اس میں کوئي شرعی ممانعت ہو اور شرعی طور پر وہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا توپھر بدلنا ضروری ہے مثلا یہ کہ کسی غیراللہ کی عبودیت پر ہو ( مثلا عبد الشمس ) توایسے نام کو بدلنا ضروری ہے ، اوراسی طرح اگر کوئي نام کافروں کے ساتھ ہی خاص ہو کافروں کے علاوہ کوئي اوریہ نام نہ رکھتاہو تو اس کا بدلنا بھی واجب ہے ۔
تا کہ کفار سے مشابہت نہ ہو اوروہ اس کافروں کے ساتھ خاص نام کی طرف نہ جھکے یا پھر اسے اس تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے کہ ابھی تک اس نے اسلام ہی قبول نہيں کیا ۔ ا ھـ ۔
دیکھیں : الاجابابات علی اسئلۃ الجالیات ص ( 4 - 5 ) ۔
اور جب اس کے نام کی تبدیلی ہی آپ کے والدین کو راضی کردے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ اس لڑکی کو نام بدلنے پر راضی کریں تا کہ آپ کے والدین راضی ہوں جائيں ۔
چہارم :
آپ اس کے لیے استخارہ ضرور کریں تا کہ اللہ تعالی آپ کے لیے وہ چيز اختیار کرے جو آپ کے لیے دنیا و آخرت میں بہتر ہو ، آپ استخارہ کی کیفیت اور تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 2217 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کواپنی رضا اورمحبت والے کام کی توفیق عطا فرمائے ، اور ہمیں ہماری بیویوں اوراولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے ۔
واللہ اعلم .