سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

اسلام قبول کرنے کی خواہش رکھنے والی ھندو لڑکی سے شادی

26220

تاریخ اشاعت : 08-12-2004

مشاہدات : 8367

سوال

میں ایک چوبیس سالہ امریکی مسلمان ہوں ، تقریبا چھ برس سے ایک ھندو لڑکی کو جانتا ہوں ہم شادی کرنا چاہتے ہیں ، وہ چاہتی ہے کہ ابھی مزید اسلامی تعلیمات حاصل کرے ، اور اسلامی معرفت کے زيادہ اورایمان قوی ہونے کے بعد اسلام قبول کرے ۔
اس کی فیملی شروع میں تو متردد تھی لیکن اب انہیں اس میں کوئي مانع نہیں کیونکہ وہ یہی چاہتی ہے ، اورمیرے خاندان والے اس موضوع میں خدشات کا شکار ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس پر ضروری ہے کہ وہ اپنا نام اسلامی رکھے ؟
اورپھر وہ اپنے والدین کی اکیلی بیٹی ہے ، وہ اسلامی نکاح کرنے کے ساتھ ساتھ یہ چاہتی ہے ھندو طریقہ پر بھی نکاح ہونا چاہیے ، وہ اس پر راضي ہے کہ ھندو طریقہ پر نکاح کرنے میں جو دینی اشیاء ہيں وہ ہم نہیں کریں گے ، بلکہ صرف ہم صرف رسم و رواج ہی کريں گے ، میں تو اس پر رضامند ہوں لیکن میرے والدین مطلقا اس پر رضامند نہيں ۔ وہ لڑکی اسلامی تعیلمات سیکھنے کی رغبت رکھتی ہے لیکن میرے والدین کی وجہ سے پریشان ہے کیونکہ وہ کچھ معاملات پر اعتقاد رکھتے ہیں اوراس کی حالت کونہیں سمجھنے کی کوشش نہيں کرتے ، میری گزارش ہے کہ آپ کوئي مشورہ دیں اورنصیحت کریں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہم آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے ہم پر بھروسہ کیا ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ آپ کا ہمارے بارہ میں اچھا گمان ہی ہو ۔

اول :

اللہ تعالی آپ کو توفیق سے نوازے آپ کو علم ہونا چاہیے کہ کسی بھی مسلمان شخص کے لیے غیرمسلم عورت سے شادی کرنا جائز نہیں ، صرف یہ ہے کہ اگر عورت اہل کتاب میں سے ہو تو اس سے کچھ شروط کے ساتھ شادی کی جاسکتی ہے آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 8015 ) کے جواب کا مراجعہ کریں ۔

اوراگروہ لڑکی اسلام قبول کرلے تو آپ اس کے قبول اسلام کے بعد اس سے شادی کرسکتے ہیں ۔

دوم :

اللہ تعالی آپ کو توفیق دے آپ یہ کوشش کریں کہ شادی آپ کے والدین کی رضامندی اورخوش سے ہو ، اس لیے کہ آپ کی ازدواجی زندگی میں والدین کی رضامندی اورخوشی کا بہت زيادہ اثر ہوگا ، اورپھر ان کی رضامندی اورخوشی تو انسان کے لیے ایسی نیکی ہے جس پر اسے اجرو ثواب بھی حاصل ہوتا ہے ۔

سوم :

نام تبدیل کرنے کے بارہ میں شیخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

اگرتبدیل کرنا ضروری نہيں ، لیکن اگر اس میں کوئي شرعی ممانعت ہو اور شرعی طور پر وہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا توپھر بدلنا ضروری ہے مثلا یہ کہ کسی غیراللہ کی عبودیت پر ہو ( مثلا عبد الشمس ) توایسے نام کو بدلنا ضروری ہے ، اوراسی طرح اگر کوئي نام کافروں کے ساتھ ہی خاص ہو کافروں کے علاوہ کوئي اوریہ نام نہ رکھتاہو تو اس کا بدلنا بھی واجب ہے ۔

تا کہ کفار سے مشابہت نہ ہو اوروہ اس کافروں کے ساتھ خاص نام کی طرف نہ جھکے یا پھر اسے اس تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے کہ ابھی تک اس نے اسلام ہی قبول نہيں کیا ۔ ا ھـ ۔

دیکھیں : الاجابابات علی اسئلۃ الجالیات ص ( 4 - 5 ) ۔

اور جب اس کے نام کی تبدیلی ہی آپ کے والدین کو راضی کردے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ اس لڑکی کو نام بدلنے پر راضی کریں تا کہ آپ کے والدین راضی ہوں جائيں ۔

چہارم :

آپ اس کے لیے استخارہ ضرور کریں تا کہ اللہ تعالی آپ کے لیے وہ چيز اختیار کرے جو آپ کے لیے دنیا و آخرت میں بہتر ہو ، آپ استخارہ کی کیفیت اور تفصیل کےلیے سوال نمبر ( 2217 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہيں کہ وہ آپ کواپنی رضا اورمحبت والے کام کی توفیق عطا فرمائے ، اور ہمیں ہماری بیویوں اوراولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب