"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
سامان اس شرط كےساتھ فروخت كرنا كہ اس ميں تبديلي اور واپسي ممكن نہيں جائز نہيں، اس ليے كہ يہ شرط صحيح نہيں ہے كيونكہ اس ميں نقصان و ضرر اور اندھا پن ہے، اور اس شرط سے بائع كا مقصد ہے كہ خريدار كے ليے يہ چيز خريدني لازم ہوگي اگرچہ اس ميں كوئي عيب ہي كيون نہ نكل آئے اس كي يہ شرط سامان ميں پائے جانے عيب ختم نہيں كرے گي كيونكہ اگر سامان ميں كوئي عيب ہو تو خريدار كو تبديل كرنے كا يا پھر اس عيب كي قيمت حاصل كرنے كاحق حاصل ہے.
اوراس ليےكہ پوري قيمت تو صحيح سامان كي ہے اور فروخت كرنے والے نے عيب دار ہونے كےباوجود پوري قيمت حاصل كركےاس كي قيمت ناحق لي ہے.
اور اس ليے بھي كہ شريعت نے عرفي شرط ركھي ہے جيسا كہ لفظي شرط ہے تاكہ سامان عيب دار نہ ہو اور عيب كي موجودگي كي صورت ميں لفظي شرط كي جگہ عرفا سامان كےعيب سےخالي ہونے كي شرط كي بنا پر واپس كرسكتا ہے.
اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے.