جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

فروخت كيا ہوا مال تبديل اور واپس نہ ہوگا كي عبارت لكھنا

33625

تاریخ اشاعت : 21-04-2009

مشاہدات : 4955

سوال

شريعت اسلاميہ ميں مندرجہ ذيل عبارت لكھنے كا حكم كيا ہے ؟
خريدا ہومال واپس اور تبديل نہيں ہوگا، بعض دوكاندار كيش ميمو پر يہ عبارت لكھتےہيں، كيا شرعا يہ شرط جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سامان اس شرط كےساتھ فروخت كرنا كہ اس ميں تبديلي اور واپسي ممكن نہيں جائز نہيں، اس ليے كہ يہ شرط صحيح نہيں ہے كيونكہ اس ميں نقصان و ضرر اور اندھا پن ہے، اور اس شرط سے بائع كا مقصد ہے كہ خريدار كے ليے يہ چيز خريدني لازم ہوگي اگرچہ اس ميں كوئي عيب ہي كيون نہ نكل آئے اس كي يہ شرط سامان ميں پائے جانے عيب ختم نہيں كرے گي كيونكہ اگر سامان ميں كوئي عيب ہو تو خريدار كو تبديل كرنے كا يا پھر اس عيب كي قيمت حاصل كرنے كاحق حاصل ہے.

اوراس ليےكہ پوري قيمت تو صحيح سامان كي ہے اور فروخت كرنے والے نے عيب دار ہونے كےباوجود پوري قيمت حاصل كركےاس كي قيمت ناحق لي ہے.

اور اس ليے بھي كہ شريعت نے عرفي شرط ركھي ہے جيسا كہ لفظي شرط ہے تاكہ سامان عيب دار نہ ہو اور عيب كي موجودگي كي صورت ميں لفظي شرط كي جگہ عرفا سامان كےعيب سےخالي ہونے كي شرط كي بنا پر واپس كرسكتا ہے.

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ فتوي نمبر ( 17388 )