اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

اس نے قسم كھائى كہ راز ظاہر نہيں كرے گى ليكن بھول كر راز ظاہر كر ديا

16-08-2005

سوال 42334

ميرى بيوى نے قسم كھائى كہ وہ اپنے سہيلى كے مابين راز كو ظاہر نہيں كرے گى، ليكن اس نے بھول كر اس راز كو ظاہر كرديا، حالانكہ اس نے ظاہر نہ كرنے كى قسم اٹھائى تھى، تو كيا اس پر كفارہ واجب آتا ہے، يا كہ بھول عذر شمار ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كى بيوى شكريہ كى مستحق ہے كہ اس نے اس امانت اور راز كو ظاہر نہ كرنے حرص ركھى اور كوشش كى، اور اس كا بھول كر راز كو ظاہر كرنے ميں كوئى كفارہ نہيں، كيونكہ كفارہ كے وجوب كے ليے تين شروط كا ہونا ضرورى ہے:

پہلى شرط:

قسم كسى ايسے امر پر ہو جس كا انعقاد مستقبل ميں ممكن ہو.

دوسرى شرط"

قسم اپنے اختيار سے اٹھائے نہ كہ جبرا.

تيسرى شرط:

قسم توڑنا، وہ اس طرح كہ اختيار اور قسم كى ياد دہانى كى حالت ميں اس كام كو سرانجام دے جسے نہ كرنے پر قسم اٹھائى تھى، لہذا اگر اس نے جبرا يا بھول كر يا جہالت كى حالت ميں قسم توڑ دى تو اس پر كفارہ نہيں ہے.

اس كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:

اے ہمارے رب اگر بھول جائيں يا ہم سے غلطى اور خطاء ہو جائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ كرنا البقرۃ ( 286 ).

حديث ميں ہے كہ اللہ تعالى نے فرمايا: يقينا ميں نے ايسا كرديا.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ہے:

" يقينا اللہ عزوجل نے ميرى امت سے خطاء اور بھول چوك اور جس پر انہيں مجبور كر ديا جائے معاف كرديا ہے"

اسے ابن ماجہ رحمہ اللہ نے سنن ابن ماجۃ كتاب الطلاق حديث نمبر ( 2043 ) ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجہ حديث نمبر ( 1662 - 1664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

واللہ اعلم .

قسم اور نذر و نیاز
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔