الحمد للہ.
آپ كى بيوى شكريہ كى مستحق ہے كہ اس نے اس امانت اور راز كو ظاہر نہ كرنے حرص ركھى اور كوشش كى، اور اس كا بھول كر راز كو ظاہر كرنے ميں كوئى كفارہ نہيں، كيونكہ كفارہ كے وجوب كے ليے تين شروط كا ہونا ضرورى ہے:
پہلى شرط:
قسم كسى ايسے امر پر ہو جس كا انعقاد مستقبل ميں ممكن ہو.
دوسرى شرط"
قسم اپنے اختيار سے اٹھائے نہ كہ جبرا.
تيسرى شرط:
قسم توڑنا، وہ اس طرح كہ اختيار اور قسم كى ياد دہانى كى حالت ميں اس كام كو سرانجام دے جسے نہ كرنے پر قسم اٹھائى تھى، لہذا اگر اس نے جبرا يا بھول كر يا جہالت كى حالت ميں قسم توڑ دى تو اس پر كفارہ نہيں ہے.
اس كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:
اے ہمارے رب اگر بھول جائيں يا ہم سے غلطى اور خطاء ہو جائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ كرنا البقرۃ ( 286 ).
حديث ميں ہے كہ اللہ تعالى نے فرمايا: يقينا ميں نے ايسا كرديا.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ہے:
" يقينا اللہ عزوجل نے ميرى امت سے خطاء اور بھول چوك اور جس پر انہيں مجبور كر ديا جائے معاف كرديا ہے"
اسے ابن ماجہ رحمہ اللہ نے سنن ابن ماجۃ كتاب الطلاق حديث نمبر ( 2043 ) ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجہ حديث نمبر ( 1662 - 1664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .