منگل 4 جمادی اولی 1446 - 5 نومبر 2024
اردو

اس نے قسم كھائى كہ راز ظاہر نہيں كرے گى ليكن بھول كر راز ظاہر كر ديا

42334

تاریخ اشاعت : 16-08-2005

مشاہدات : 3997

سوال

ميرى بيوى نے قسم كھائى كہ وہ اپنے سہيلى كے مابين راز كو ظاہر نہيں كرے گى، ليكن اس نے بھول كر اس راز كو ظاہر كرديا، حالانكہ اس نے ظاہر نہ كرنے كى قسم اٹھائى تھى، تو كيا اس پر كفارہ واجب آتا ہے، يا كہ بھول عذر شمار ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كى بيوى شكريہ كى مستحق ہے كہ اس نے اس امانت اور راز كو ظاہر نہ كرنے حرص ركھى اور كوشش كى، اور اس كا بھول كر راز كو ظاہر كرنے ميں كوئى كفارہ نہيں، كيونكہ كفارہ كے وجوب كے ليے تين شروط كا ہونا ضرورى ہے:

پہلى شرط:

قسم كسى ايسے امر پر ہو جس كا انعقاد مستقبل ميں ممكن ہو.

دوسرى شرط"

قسم اپنے اختيار سے اٹھائے نہ كہ جبرا.

تيسرى شرط:

قسم توڑنا، وہ اس طرح كہ اختيار اور قسم كى ياد دہانى كى حالت ميں اس كام كو سرانجام دے جسے نہ كرنے پر قسم اٹھائى تھى، لہذا اگر اس نے جبرا يا بھول كر يا جہالت كى حالت ميں قسم توڑ دى تو اس پر كفارہ نہيں ہے.

اس كى دليل مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى ميں ہے:

اے ہمارے رب اگر بھول جائيں يا ہم سے غلطى اور خطاء ہو جائے تو ہمارا مؤاخذہ نہ كرنا البقرۃ ( 286 ).

حديث ميں ہے كہ اللہ تعالى نے فرمايا: يقينا ميں نے ايسا كرديا.

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بھى فرمان ہے:

" يقينا اللہ عزوجل نے ميرى امت سے خطاء اور بھول چوك اور جس پر انہيں مجبور كر ديا جائے معاف كرديا ہے"

اسے ابن ماجہ رحمہ اللہ نے سنن ابن ماجۃ كتاب الطلاق حديث نمبر ( 2043 ) ميں روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابن ماجہ حديث نمبر ( 1662 - 1664 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب