اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ورثاء كو چھوڑ كر بيوى كو عطيہ كرنا

15-06-2011

سوال 72326

كيا بيوى اپنے خاوند سے يہ مطالبہ نہيں كر سكتى كہ وہ اپنا نصف مال بيوى كے نام لكھ دے، خاوند يہ دليل كر انكار كرتا ہے كہ اس طرح شرعى طور پر ورثاء كو ديے گئے حق كو ختم كرنے ميں حيلہ ہوا ہے، كيونكہ اللہ نے ورثاء كو حق ديا ہے.
اللہ نے مجھے آزمائش ميں ركھا ہے كہ شادى كو انيس برس ہو چكے ہيں اور ميرى كوئى اولاد نہيں، حالانكہ خاوند اس پر متفق ہے كہ وہ غير مشروط طور پر مجھے فليٹ دينے پر تيار ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں اس كى اكيلى بيوى ہوں، اور اس كے والدين بھى زندہ ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كى جانب سے ہميں سوال نمبر ( 72320 ) موصول ہوا ہے جس ميں آپ نے بيان كيا ہے كہ آپ كا والد آپ كے نام فليٹ لكھ كر دينے پر متفق ہے، ليكن آپ كى والدہ نے آپ كے يا آپ كے خاوند يا آپ كے نام فليٹ لكھ كر دينے سے انكار كيا ہے.

آپ كے خاوند كے ليے آپ كے نام فليٹ لگانے ميں كوئى حرج نہيں، اور آپ كى والدہ كو اس سے انكار كرنے كا كوئى حق نہيں ہے.

بہر حال: آپ كے خاوند كى كوئى اور بيوى نہيں ہے كہ وہ آپ كو فليٹ دے اور اسے نہ دے تو اشكال پيدا ہو سكتا تھا ليكن جب اس كى دوسرى بيوى ہى نہيں تو يہ اشكال نہيں ہو سكتا اس ليے اسے آپ كو فليٹ دينے ميں كوئى حرج نہيں.

رہا يہ مسئلہ كہ وہ اپنى نصف ملكيتى اشياء آپ كے نام لگا دے تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اس ميں اس پر كوئى دباؤ نہ ہو اور وہ كام راضى و خوشى اپنى مرضى سے كرے، اور آپ كى جانب سے اس پر اصرار بھى نہ ہو.

اور نہ ہى خاوند كا اپنے ورثاء پر تنگى مقصود ہو، كيونكہ جب انسان صحيح اور تندرست ہو اور وہ مرض الموت ميں نہ ہو تو اسے اپنى بيوى يا كسى دوسرے كو اپنے مال سے جو چاہے ہبہ و عطيہ كرنے كا حق حاصل ہے.

اس ليے آپ كو اصرار كرنے كا كوئى حق نہيں كہ خاوند سے اپنے نام كچھ لگانے كا مطالبہ كريں، كيونكہ ہو سكتا ہے وہ آپ سے حياء كرتے ہوئے آپ كے نام كچھ لگا دے ليكن وہ دل سے اس پر راضى نہ ہو، تو اس طرح يہ چيز آپ كے ليے حرام ہو جائے.

اور خاوند كے ليے افضل و بہتر يہى ہے كہ وہ ايسا مت كرے، كيونكہ ايسا كرنے سے اس كے اور اس كے والدين كے مابين اختلافات كا باعث بن سكتا ہے، اور پھر قطع رحمى كا باعث بنےگا، اس ليے اولى اور بہتر يہى ہے كہ معاملہ ويسا ہى رہنا ديا جائے جس طرح ہے، يہ بھى علم ميں رہے كہ اس كا كوئى علم نہيں كہ اس كا وارث كون بنےگا اور كون وارث نہيں بنے گا! اس كا علم تو صرف اللہ كو ہى ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو نيك و صالح اولاد نوازے، اور آپ اور آپ كے خاوند كو خير و بھلائى پر جمع ركھے.

واللہ اعلم .

خاوند اور بیوی کے درمیان معاشرت تحفہ، ہدیہ اور عطیہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔