"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
سودى قرض لينا حرام ہے، اور جو شخص بھى سودى قرض ميں مبتلا ہو اسے اللہ تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كرنى چاہيے، اور اس عظيم گناہ كے ارتكاب كرنے پر اظہار ندامت بھى كرنا ہوگا، اسے چاہيے كہ جتنى بھى جلدى ہو سكے وہ قرض كى ادائيگى كرے تا كہ سود اور اس كے اثرات سے چھٹكارا حاصل كر سكے، اس كے ذمہ صرف اصل قرض كى ادائيگى ہے، اور اس پر جو سود كى ادائيگى ہے وہ ادا كرنا جائز نہيں، ليكن اگر اس كى ادائيگى نہ كرنے ميں كسى ضرر اور نقصان كا انديشہ ہو تو پھر مجبورا اسے ناپسند كرتے ہوئے ادا كرے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 60185 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
دوم:
يہ عورت اپنى تنخواہ سے حج كر سكتى ہے، كيونكہ اس كى تنخواہ اس كے ملكيتى مال كا حصہ ہے، اگر يہ تنخواہ كسى مباح اور جائز كام سے حاصل ہوتى ہے تو يہ مال بھى مباح ہے.
سوم:
اور اگر اس قرض كى ادائيگى قسطوں ميں ہو رہى ہے، اور حج پر جانے كى بنا پر قسطوں كى ادائيگى ميں خلل پيدا ہوتا ہو تو اس حالت ميں اس عورت پر حج فرض نہيں، بلكہ وہ پہلے قرض كى ادائيگى كرے اور پھر اس كے بعد حج ادا كرے.
ليكن اگر حج پر جانے سے قرض كى قسطوں ميں كوئى خلل نہيں آتا تو پھر حج كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر اس كا حج نفلى ہے تو پھر اس كے بہتر اور اولى يہى ہے كہ وہ اس مال سے قرض كى ادائيگى كر كے اس حرام سود سے چھٹكارا حاصل كرے.
واللہ اعلم .