الحمد للہ.
مكلف شخص كو مشقت كا قصد كرنے كا اجروثواب حاصل نہيں ہوتا، بلكہ اگر اسے اس صورت ميں اجر حاصل ہو گا جب وہ مكلف كردہ فعل كے ساتھ ملى ہوئى ہو، كيونكہ مشقت فى ذاتہ مقصود نہيں.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" جب يہ طے ہو چكا كہ شريعت نے فى ذاتہ مشقت كا قصد نہيں كيا؛ تو ہميں مشقت كا قصد نہيں كرنا چاہيے، اگر وہ فعل بغير كسى مشقت كے ادا كيا جا سكتا ہو تو ہميں مشقت كا قصد نہيں كرنا چاہيے، كيونكہ مشقت كا قصد مشروع نہيں اس كى مثال يہ ہے:
كوئى شخص كہے ميں پيدل حج كرونگا تا كہ حج ميں تھكاوٹ ہو اور مجھے اجروثواب زيادہ حاصل ہو، تو اسے كہا جائيگا: مشقت كا قصد كرنا مشروع نہيں؛ كيونكہ شارع نے مشقت كا قصد نہيں كيا، اور آپ شارع كے مقصود كى مخالفت كر رہے ہيں.
اور اگر كوئى قائل يہ كہے: حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" آپ كو تھكاوٹ اور جدوجھد كے حساب سے اجروثواب حاصل ہو گا "
اسے كہا جائيگا: يہاں حديث ميں مكلف كے ليے تھكاوٹ كا قصد كرنا مراد نہيں، بلكہ يہاں تو عبادت ميں وہ تھكاوٹ مراد ہے جو مكلف كے قصد كے بغير حاصل ہوتى ہے. انتہى
مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال كيا گيا:
غسل جنابت كرنے وقت انسان كے ليے كونسا پانى استعمال كرنا مستحب ہے، ٹھنڈا يا گرم ؟
كميٹى كے علماء كا جواب تھا:
" سب تعريفات اللہ وحدہ لاشريك كى ہيں، اور درود و سلام ہو اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اور اس كى آل اور صحابہ كرام پر.
اما بعد:
مسلمان شخص كو حسب مصلحت اور ضرورت ٹھنڈا يا گرم پانى استعمال كرنا جائز ہے، اس معاملہ ميں وسعت پائى جاتى ہے، اور پھر اللہ تعالى كا دين آسان و سہل ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اللہ تعالى تمہارے ساتھ آسانى كرنا چاہتا ہے، اور تمہارے ساتھ تنگى نہيں كرنا چاہتا .
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
الشيخ عبد العزيز بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 5 / 328 ).