اتوار 23 جمادی اولی 1446 - 24 نومبر 2024
اردو

عورت وعظ و نصیحت کی محفل میں فرشتوں کی نظروں سے پردہ کرے گی؟

سوال

خواتین میں یہ بات مشہور ہو چکی ہے کہ وہ وعظ و نصیحت کی محفل میں بھی پردہ کرتی ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ ان محفلوں میں فرشتوں کی موجودگی کی وجہ سے وہ پردہ کرتی ہیں، فرشتوں کی نظر ان پر پڑے اس سے انہیں شرم آتی ہے۔ تو کیا یہ بات صحیح ہے؟ ایسی بات کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عورت جب خواتین کی مجلس بھی بیٹھے تو باپردہ لباس زیب تن کر کے بیٹھے، بات بھی ادب سے کرے، خصوصاً ایسی صورت میں جب مجلس بھی وعظ و نصیحت کی ہو، یا پھر قرآن کریم اور دیگر شرعی علوم سیکھنے سکھانے کی ہو۔

تاہم خواتین کے لیے یہ شرعاً درست نہیں ہو گا کہ فرشتوں کی نظروں سے بچنے کے لیے پردہ کریں، اور فرشتوں کے ساتھ بھی وہی معاملہ رکھیں جو اجنبی لوگوں کے ساتھ رکھتی ہیں، یا اپنے اس عمل کو حیا اور حشمت میں اضافے کا ذریعہ سمجھیں۔

اس لیے کہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ یہ تو دین الہی میں ایسی چیزوں کا اضافہ ہے جس کی اللہ تعالی نے اجازت ہی نہیں دی، اگر ان کی یہ بات درست ہوتی تو پھر عورت پر گھر میں بھی پردہ کرنا لازمی ہوتا؛ کیونکہ فرشتے گھر میں بھی عورتوں کو دیکھتے ہیں۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:

کیا یہ بات ٹھیک ہے کہ جب عورتوں نے اپنی دینی محفلوں میں سر ڈھانپ نہ رکھا ہو ، بال کھلے ہوئے ہوں تو فرشتے نہیں آتے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"مجھے اس بات کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے، خواتین چاہے کھلے سر ہی کیوں نہ ہوں تب بھی تلاوت قرآن اور ذکر الہی میں مشغول رہ سکتی ہیں بشرطیکہ ان کے پاس کوئی اجنبی نہ ہو، سر کا کھلا ہونا فرشتوں کے حاضر ہونے میں رکاوٹ نہیں ہے۔" ختم شد

مجموع فتاوى ابن باز" (24 / 85)

عورت ذکر، وعظ و نصیحت اور قرآنی مجالس میں ساتر لباس پہنے، گفتگو ادب سے کرے، اور اپنی حرکات و سکنات دانش مندی سے کرے تو یہ قابل تعریف بات ہے، اور خواتین کو ایسا ہی ہونا چاہیے؛ کیونکہ ذکر اور قرآنی مجالس میں حشمت اور ادب کے ساتھ بیٹھنا شرعی اور قابل ستائش عمل ہے۔

جیسے کہ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"نماز سے ہٹ کر تلاوت قرآن کرنے والے کے لیے قبلہ رخ ہونا مستحب ہے، اسی طرح خشوع و خضوع کے ساتھ سکون اور پر وقار انداز سے سر جھکا کر بیٹھے۔ یعنی بیٹھنے کے انداز سے ہی حسن ادب عیاں ہو، جیسے انسان اپنے استاد کے سامنے بیٹھتا ہے؛ تو یہ بہت اچھا عمل ہے، تاہم اگر کوئی شخص کھڑے ہو کر تلاوت کرے، یا لیٹ کر یا بستر میں یا کسی اور حالت میں تو یہ جائز ہے۔" ختم شد
"مختصر التبيان" (ص 17)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب