جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

جوتوں پر مسح کرنے کا حکم

سوال

امریکہ اور کینڈا کے لوگ سوتی یا اون کی بنی ہوئی جرابیں پہنتے ہیں جو کہ گھٹنوں تک لمبی ہوتی ہیں پھر اس کے اوپر جوتے پہنتے ہیں، لیکن یہ جوتے ٹخنوں سے نیچے تک ہوتے ہیں۔ تو کیا وضو کرتے ہوئے ان جوتوں پر مسح ہو سکتا ہے؟ اور اگر جوتا اتار بھی دیا جائے تو کیا وضو صحیح رہے گا؟ یعنی جب وہ نماز کیلیے جاتے ہیں تو وہ اپنے جوتے اتار دیتے ہیں تو کیا پھر بھی ان کا وضو قائم ہو گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

اگر جوتا ٹخنوں سمیت پورے قدم کو ڈھانپ لیتا ہے تو اس پر مسح کرنا جائز ہے؛ کیونکہ اس وقت وہ موزے کی طرح ہے۔

اور اگر جوتا  پاؤں کے اتنے حصے کو نہیں ڈھانپتا جسے وضو میں دھونا لازمی ہے  یعنی ٹخنوں سمیت پورا قدم  تو ایسی حالت میں جمہور علمائے کرام کے ہاں اس پر مسح کرنا جائز نہیں ہے۔

دیکھیں: "الموسوعة الفقهية الكويتية" (37 / 264)

یہی موقف شیخ ابن باز اور دائمی فتوی کمیٹی کا ہے۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"موزوں اور جرابوں پر مسح کرنے  کی شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ وضو میں جس قدر پاؤں دھونا فرض ہے کم از کم اتنی جگہ کو ڈھانپ کر رکھیں" ختم شد
ماخوذ از: "مجموع فتاوى ابن باز" (10/111) ، اسی طرح دیکھیں:  "فتاوى اللجنة الدائمة" (5/396)

دوم:

اہل علم کے صحیح موقف کے مطابق اگر کوئی شخص وضو میں دھوئی جانے والی جگہ کو ڈھانپنے والے  جوتے پر مسح کر لے اور پھر اس جوتے کو اتار دے  اور با وضو ہو تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔

اس مسئلے کی تفصیل پہلے سوال نمبر: (100112) اور (26343) کے جواب میں گزر چکی ہے۔

تاہم اس بات کی توجہ ضروری ہے کہ ایسے کرنے سے وہ آئندہ  وضو میں مسح کرنے کی رخصت نہیں حاصل کر سکے گا، لہذا اگر وہ انہیں دوبارہ پہن لے  اور پھر وضو کرے تو اب اسے اپنا جوتا اور جراب  اتار کر پاؤں دھونے ہوں گے۔

سوم:

اگر کوئی شخص جرابیں پہن کر ٹخنوں سے نیچے تک کا جوتا پہن لے تو اس میں تین صورتیں ہیں:

1- صرف جوتے پر مسح کرے تو   یہ ناجائز ہے اس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔

2- صرف جرابوں پر مسح کرے، یعنی  جوتا اتار کر  اور اپنے دونوں ہاتھوں سے جرابوں پر مسح کرے اور پھر دوبارہ جوتا پہن لے ، تو یہ جائز ہے اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، نیز ایسی صورت میں وہ جوتا اتار بھی سکتا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، نہ ہی اس کا وضو ٹوٹے گا۔

3- جوتوں اور جرابوں دونوں پر مسح کرے تو یہ بھی جائز ہے۔

لہذا اگر ٹخنوں سے نیچے رہنے والے جوتے پر مسح کرے اور پھر جرابوں کو بھی مسح میں شامل کر لے تو اب مسح کا حکم جرابوں اور جوتوں دونوں کے ساتھ  ہو گا۔

لہذا اگر وہ شخص صرف جوتا اتارے ، یا جرابیں بھی اتار دے تو اس کی وضو کی حالت ختم نہیں ہو گی وہ نماز پڑھ سکتا ہے، تاہم مستقبل میں اسے مسح کی اجازت اسی وقت ہو گی جب مکمل وضو کرتے ہوئے پاؤں دھو کر  انہیں پہنے۔

چنانچہ " فتاوى اللجنة الدائمة " (5 / 396) میں ہے کہ:
"وضو کرنے والا صرف جرابوں یا صرف جوتوں پر مسح کر سکتا ہے بشرطیکہ ان سے ٹخنہ ڈھکا ہوا ہو، نیز اتنے باریک بھی نہ ہوں کہ ان سے پاؤں کی جلد نظر آئے۔

اور اگر جوتا جرابوں کے ساتھ پہنا ہوا ہو اور وہ ٹخنوں سے نیچے تک ہو  تو جوتوں سمیت جرابوں  پر بھی اتنا مسح کرے جو کہ پاؤں دھونے کی جگہ  کو شامل ہو جائے، اور [پھر جراب اور جوتا] دونوں کے ساتھ  نماز پڑھے" ختم شد

جبکہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کندرہ [جوتے کی خاص قسم] بھی ٹخنوں سمیت قدم کو نہ ڈھک سکے تو یہ بھی عام جوتوں کی طرح ہے ، لہذا جوتے اور جراب دونوں پر اکٹھا مسح کرے تو پھر مسح کا حکم جوتوں اور جرابوں دونوں کے ساتھ منسلک ہو گا۔۔۔ اور اگر [جوتا اتار کر]صرف جرابوں پر مسح کر لے تو یہ اس کیلیے کافی ہے ، ایسی صورت میں اس کیلیے جوتے کسی بھی وقت اتارنا جائز ہوگا، اور اس کا وضو باقی رہے گا؛ کیونکہ مسح اب جرابوں کے ساتھ ہے جوتے کے ساتھ نہیں" ختم شد
مجموع فتاوى ابن باز (29 /73)

نیز ہم سائل کو متنبہ کرنا چاہیں گے کہ موزوں سے تعلق رکھنے والے تمام احکام پورے قدم کو ڈھکنے والی جرابوں اور  جوتوں پر لاگو ہوتے ہیں؛ کیونکہ ان سب کا حکم راجح موقف کے مطابق ایک ہی ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب