الحمد للہ.
اول:
ایمازون ویب سائٹ کیلیے کمیشن اور فروخت ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں سے مخصوص تناسب کے عوض تشہیری اور ترویجی مہم میں حصہ لینا جائز ہے، البتہ اس کیلیے یہ شرط ہے کہ وہ چیز مباح ہو اور مارکیٹنگ کرنے کیلیے آپ کو فیس ادا نہ کرنی پڑے۔
حرام فلموں اور دیگر حرام چیزوں کی مارکیٹنگ کرنا جائز نہیں ہے نہ ہی ان پر کمیشن لینا حلال ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں باہمی تعاون کرو، گناہ اور زیادتی کے کاموں پر تعاون مت کرو، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔ [المائدة:2]
دوم:
کوکیز کے متعلق آپ نے ذکر کیا کہ جو شخص بھی آپ کے ذریعے ویب سائٹ پر جائے گا اور 24 گھنٹے کے اندر اندر جو بھی خریداری کرے گا تو اس کا کمیشن بھی آپ کو ملے گا ، اس کا حکم ویب سائٹ کی دلالی والا ہے کسی معین چیز کی دلالی والا نہیں ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ ویب سائٹ کی مارکیٹنگ کمیشن کے عوض کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ اس ویب سائٹ کی اکثر چیزیں مباح ہوں۔
ہمیں جو بات محسوس ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر ایمازون ویب سائٹ کی ترویج جائز ہے اور اگر کوئی آپ کے ذریعے اسی دن کوئی چیز خرید بھی لے تو اس کے عوض کمیشن لینا بھی جائز ہے۔
اور اگر آپ یہ معلوم ہو کہ ایک کسٹمر آپ کے ذریعے سے اس ویب سائٹ تک پہنچا اور پھر اس نے کوئی حرام چیز خریدی تو اس صورت میں آپ پر کوئی گناہ نہیں ہو گا، حرام چیز خریدنے کا مشتری کو گناہ ہو گا، آپ کیلیے کمیشن حلال ہو گا؛ کیونکہ یہ کمیشن ویب سائٹ تک پہنچنے کا ہے کسی حرام چیز کو متعارف کروانے کا نہیں، البتہ اگر پھر بھی آپ اس کمیشن کو ذاتی استعمال میں نہیں لاتے تو یہ بہت اچھا ہے۔
واللہ اعلم.